محکمہ جنگلات کے اہلکاروں کی مرضی سے لگائی جانے والی آگ نے قدرتی حسن کو ماند کر ڈالا

کو ٹلی ضلع بھر میں موجود جنگلات آگ کی لپیٹ میں ‘جنگلی حیات چرند پرند بھی اخوفناک آگ سے جل کر مر گئے

منگل 29 مئی 2018 18:19

کو ٹلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مئی2018ء) کو ٹلی ضلع بھر میں موجود جنگلات آگ کی لپیٹ میں ۔محکمہ جنگلات کے اہلکاران کی مرضی سے لگائی جانے والی آگ نے قدرتی حسن کو ماند کر ڈالا۔جنگلی حیات چرند پرند بھی خوفناک آگ سے جل کر مر گئے۔جنگلات مافیا نے رمضان المبارک کے تقدس کو بھی پامال کر دیا۔جنگلات میں تعینات عملہ آگ لگنے کے وقت موجود ہوتا ہے جیسے ہی آگ جنگلات کو اپنے گھیرے میں لیتی ہے۔

عملہ بہانہ لگا کر غائب ہو جاتا ہے کہ یہ دو چار لوگوںکا کام نہیں ہے۔ہمارے پاس وسائل بھی نہیں ہیں کیا کر سکتے ہیں ۔حکومتی گڈ گورنس کے دعوے ہوا میں تحلیل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں ۔پچا س پچا س اور سو سو سالہ قیمتی درختوں کی جڑوں کو منظم منصوبہ بندی کے تحت آگ لگائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

جب درخت کی جڑوں کے قریب آگ زیادہ دیر تک لگی رہتی ہے ۔تو اس وقت آسانی اس درخت کو گرا دیا جاتا ہے۔

اوپر سے درخت بڑے بڑے آرا مشینوں سے کاٹ کر فروخت کر دیے جاتے ہیں ۔ہر سال انہی جنگلات میں آگ سوچی سمجھی سازش کے ساتھ لگائی جاتی ہے۔جیسے ہی آگ لگائی جاتی ہے لکڑ مافیا کی چاندی ہو جاتی ہے ۔ان جنگلات میں لگی آگ دن بدن زور پکڑتی جا رہی ہے ۔کسی ایک جنگل میں محکمہ جنگلات کا کوئی اہلکار موقع پر موجود نہیں ہوتا۔سیاحت کی سہولیات فراہم کرنے کے حکومتی دعوے بھی جنگلات میں لگی آگ کی نظر ہو گے۔

ضلع کو ٹلی میں جہاں جہاں جنگلات موجود ہیں وہاں آگ نے ڈیرے ہی ڈال دیے ہیں ۔جدھر دیکھو وہاں آگ ہی آگ نظر آ رہی ہے۔ضلع کو ٹلی میں مسافروں کے لئے بنائے گے عارضی انتظار گاہوں کو بھی آگ نے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ضلع بھر میں لگی آگ سے جنگلی حیات کی نسل کشی بھی جاری ہے۔ناڑ ،جراحی کے جنگلات میں موجود نایاب مور،جنگلی مرغے،کالا تتر اور دیگر پرندے ختم ہو کر رہ گے ہیں ۔

نایات اور قیمتی پرندے ماحول کا حسن ہو تے ہیں لیکن محکمہ جنگلات کے نا اہل عملے کی وجہ سے پرندوں کی نسل کشی ہو رہی ہے۔کو ٹلی کے جنگلات میں لگی آگ کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھتا ہی جا رہا ہے۔رمضان المبارک میں یہ آگ اور بھی قہر بن کر برس رہی ہے ۔عوام الناس جہاں بھی دیکھتے ہیں حکومتی اہلکاروں اور محکمہ جنگلات کو بد دعائیں ہی دیتے نظر آ تے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :