وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

بیگناہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم اور اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر وحشیانہ جارحیت کی مذمت، فاٹا اور گلگت بلتستان کے حوالہ سے اصلاحات پر اظہار اطمینان

منگل 29 مئی 2018 22:37

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2018ء) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر دفاع و خارجہ امور خرم دستگیر خان، وزیر خزانہ، ریونیو و اقتصادی امور مفتاح اسماعیل، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی، چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ اور سینئر سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔

قومی سلامتی کمیٹی نے بیگناہ کشمیریوں پر بھارتی قابض فورسز کی جانب سے ڈھائے گئے مظالم اور تشدد کی مذمت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے اسرائیلی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں پر وحشیانہ جارحیت کی بھی مذمت کی اور مسئلہ کے منصفانہ حل میں فلسطینی عوام کی حمایت کا اعادہ کیا۔

فاٹا اور گلگت بلتستان کے حوالہ سے حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی اصلاحات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنا اور فاٹا کا خیبرپختونخوا کے ساتھ ادغام اور گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت اس طرح کے حقوق دینے سے ان علاقوں کے لوگوں کی امنگوں کے مطابق ان کی دیرینہ خواہشات پوری ہو گئیں۔

وزارت داخلہ نے کمیٹی کو پاکستان کو کاروبار اور سیاحت دوست ملک بنانے کے حوالہ سے نئی ویزا پالیسی کی بنیادی خصوصیات سے متعلق بریف کیا۔ وزارت داخلہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ تمام معاون سسٹمز ڈیٹا بیسز اور ویریفیکیشن نیٹ ورکس مکمل آپریشنل ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ جغرافیائی و سیاسی صورتحال تیزی سے تبدیل ہوتی جا رہی ہے ایسے وقت میں پاکستان کو امن و سلامتی کیلئے سفارتی اور سیاسی کوششیں جاری رکھنی چاہیئں، اس مقصد کیلئے کمیٹی نے متحرک و فعال سفارتکاری کی ضرورت پر زور دیا۔