دوسری بار جمہوری حکومت اور پارلیمان کی مدت کی تکمیل جمہوریت کی فتح ہے‘ خورشیدشاہ

یہ کامیابی بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کے لئے قربانی کے صلے میں حاصل ہوئی ہے‘ غیر یقینی کی باتیں آج مدت پوری ہونے پر بھی ہو رہی ہیں کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں، اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے، آج بھی ووٹ منشور یا پالیسی کے تحت نہیں برادریوں پر ملتا ہے،، اپوزیشن لیڈر جب تک تعلیم عام نہیں ہوگی تب تک اس حوالے سے شعور نہیں آئے گا، جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، سپیکر نے جتنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی قائد ایوان کے طور پر فعال رہے قائد حزب اختلاف سید قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں اظہار خیال

جمعرات 31 مئی 2018 19:31

دوسری بار جمہوری حکومت اور پارلیمان کی مدت کی تکمیل جمہوریت کی فتح ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 مئی2018ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ دوسری بار جمہوری حکومت اور پارلیمان کی مدت کی تکمیل جمہوریت کی فتح ہے‘ یہ کامیابی بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کے لئے قربانی کے صلے میں حاصل ہوئی ہے‘ تعلیم کے ہتھیار سے ہی جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم کیا جاسکتا ہے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں ہمیں اگلے دن کا یقین نہیں ہوتا تھا کہ اسمبلی ہوگی یا نہیں‘ آج خوشی ہے کہ پارلیمنٹ کے ممبران کو علم ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کر رہے ہیں۔وزیر اعظم کو بھی علم ہے کہ انہیں رات بارہ بجے وزیراعظم ہائوس میں گارڈ آف آنر ملے گا، یہ جمہوریت کی فتح ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کے لئے قربانی کے صلے میں حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش رہی کہ اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں، سیاسی ماحول کو گالم گلوچ میں تبدیل کرنے سے روکنے میں پوری کوشش کی۔ایشوز کی سیاست کرنے کی کوشش کی۔ اس پر میڈیا‘ حکومت‘ اپوزیشن کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا اور برداشت کیا۔

میں نے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھے ارکان پاکستان کے عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے، ہم نے کوشش کی کہ اس پارلیمنٹ کو مضبوط کریں۔ ذوالفقار علی بھٹو کا پیغام تھا کہ ہمیشہ عوام کی بہتری کے لئے کام کرنا‘ سیاست کی جیت عوام کے قدموں تلے ہے۔بے نظیر بھٹو نے جمہوریت نہ آنے تک چپین سے نہ بیٹھنے کا عزم کیا اور اس پر قربان ہوگئیں۔

اپنے خطاب میں ذوالفقار علی بھٹو بھی پھانسی کی کھوٹری سے اپنی بیٹی کو درس دے کر گیا شیریں مزاری نے کہا کہ انہوں نے چوڑیاں پھینکنے کی بات نواز لیگ سے سیکھی ہے میرے پوچھنے پر ان کاکہنا تھا ک اپوزیشن میں صبر اور تحمل سیکھا ہے آج کے دن پارلیمنٹ کیلئے بہت سی باتیں ہوئیں ہے پہلے دن ایسی باتوں سے ماحول گرم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک میں جمہوریت کے لئے بہت سی باتیں اور پیش گوئیاں شروع ہو جاتی ہیں۔

غیر یقینی کی باتیں آج مدت پوری ہونے پر بھی ہو رہی ہیں کہ انتخابات ہوں گے یا نہیں۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے اس بارے میں سوچنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آج بھی ووٹ منشور یا پالیسی کے تحت نہیں برادریوں پر ملتا ہے، جب تک پاکستان میں تعلیم عام نہیں ہوگی تب تک اس حوالے سے شعور نہیں آئے گا، جمہوریت کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔دو اسلملیوں کا مدت پوری کرنا خوش آئند ہے۔

تعلیم کے ہتھیار سے ہی جمہوریت کو مضبوط اور مستحکم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر نے جتنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اس پر آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ نے اپوزیشن کو حکومت سے بڑھ کر وقت دیا۔ آپ کا نام تاریخ میں اہم حروف میں لکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی قائد ایوان کے طور پر فعال رہے۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے پاکستان قائم رہے اور اس کا سایہ قائم رہے۔ صحیح حلقوں میں عوام کی نمائندگی ہوتی رہے۔ صاف شفاف انتخابات ہوں اور عوام کو فیصلہ کرنے دیا جائے۔