اصغر خان کیس: سپریم کورٹ کا نواز شریف کو ایک گھنٹے میں پیش ہونیکا حکم

کرپشن کے خلاف کیسز میں جاوید ہاشمی جیسے سیاستدانوں کو لیڈ کرنا چاہیے، چیف جسٹس کے ریمارکس

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 6 جون 2018 10:35

اصغر خان کیس: سپریم کورٹ کا نواز شریف کو ایک گھنٹے میں پیش ہونیکا حکم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6جون۔2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی عدم پیشی پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے انہیں ایک گھنٹے میں عدالت طلب کرلیا۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران متعدد سیاسی رہنماؤں کے وکلاء اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ 'میاں نواز شریف کہاں ہیں؟انہیں نوٹس دیا تھا وہ کیوں نہیں آئے؟ ٹی وی چینلز پر ٹکرز بھی چلے جبکہ آج اخبارات کی لیڈ سٹوری بھی یہی ہے'۔ساتھ ہی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'اگر نواز شریف اسلام آباد میں ہیں تو وہ ایک گھنٹے میں عدالت میں پیش ہوں، یہ عدالت کا حکم ہے ہر کسی کو آنا پڑےگا۔

(جاری ہے)

'اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ نواز شریف اس وقت احتساب عدالت میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل ہیں، تو ان کو بھجوا دیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی صاحب یہاں موجود ہیں، ان سے پوچھتے ہیں کہ انہوں نے پیسے لیے تھے؟'جس پر جاوید ہاشمی نے جواب دیا کہ انہوں نے پیسے نہیں لیے۔جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ 'میں نے 5 سال نیب کی عدالت میں کیس بھگت کر اس الزام کو کلیئر کیا'۔

جاوید ہاشمی نے جواب دیا آپ کا نوٹس ملا اور میں پیش ہوگیا۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 'بہت اچھی بات ہے،کرپشن کے خلاف کیسز میں آپ جیسے سیاستدانوں کو لیڈ کرنا چاہیے'۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نےآرمی افسران کا معاملہ آرمی کو ہی سونپ دیا ہے، وہ بھی اس معاملے کو اپنے قانون کے مطابق دیکھیں جبکہ اس کیس میں سویلینز کا معاملہ ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 2 جون کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 1990 کی انتخابی مہم کے دوران پیسے وصول کرنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی اور عابدہ حسین سمیت21 سویلین کو نوٹس جاری کیے تھے۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی سمیت کیس سے متعلقہ آرمی افسران، ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کیے گئے تھے۔