اصغرخان کیس :نوازشریف سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے

عدالت نے مہلت دیتے ہوئے سماعت12جون تک ملتوی کردی‘سب کا ٹرائل ہوگانوٹس کی تعمیل کے باوجود پیش نہ ہونا عدالت کی تکریم کے خلاف ہے-چیف جسٹس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 جون 2018 13:30

اصغرخان کیس :نوازشریف سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جون۔2018ء) اصغرخان کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی کے باوجود پیش نہیں ہوئے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آج اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔متعددسیاسی راہنماﺅں کے وکلاءاور جاوید ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ میاں نواز شریف کہاں ہیں؟انہیں نوٹس دیا تھا وہ کیوں نہیں آئے؟ ٹی وی چینلز پر ٹکرز بھی چلے جبکہ آج اخبارات کی لیڈ سٹوری بھی یہی ہے۔عدالت نے تمام فریقوں کو ہفتے تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو 11بج کر45 منٹ پر طلب کرلیا مگر نوازشریف عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ نوٹس کی تعمیل کے باوجودپیش نہ ہوناعدالت کی تکریم کےخلاف ہے،نوازشریف کو ہرصورت شامل تفتیش ہونا پڑے گا، جاوید ہاشمی آسکتے ہیں تو نوازشریف کیوں نہیں ۔چیف جسٹس نے کہا ہر تاریخ کا نواز شریف کو الگ جواب دینا ہوگا،پشاور رجسٹری میں سماعت کے لیے بھی جانا ہے، پشاور سے واپسی ممکن ہے رات ایک بجے ہو، نوازشریف ابھی نہ آئے تو رات ایک بجے پیش ہوناہوگا،تحریری جواب آنے کے بعد اتوارکو مزید سماعت کریں گے اور تعین کریں گے کہ کن کاٹرائل فوج میں ہوناہے اورکن کاسویلین اداروں میں، سویلین افراد کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونا ہوگا۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ نوازشریف وکیل کا بندوبست کررہے ہیں، وہ اپنے وکیل کے ذریعے پیش ہونگے۔عدالت نے نوازشریف کو وکیل کرنے کے لیے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 12جون تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس نے جاوید ہاشمی سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے پیسے لیے تھے؟جاویدہاشمی نے جواب دیا کہ میں نے5سال نیب کی عدالت میں کیس بھگت کراس الزام کوکلیئرکیا،میں نے پیسے نہیں لیے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اچھی بات ہے،کرپشن کےخلاف کیسزمیں آپ جیسے سیاستدانوں کولیڈکرناچاہیے،جاوید ہاشمی نے کہا کہ نیب کو بھی یہی بتایا ہے،آپ نے طلب کیاتوبس میں بیٹھ کراسلام آباد پہنچا ہوں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جیسے لوگ سیاسی قیادت کے لیے مثال ہیں، اعتزازاحسن نے کہا کہ خورشیدشاہ کونوٹس ہوا مگران کااس کیس میں نام نہیں ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ان تمام فریقین کو نوٹسز جاری کیے ہیں جن پر پیسے لینے کا الزام ہے۔

سپریم کورٹ نے پیپلزپارٹی کے راہنماخورشیدشاہ کوجاری نوٹس واپس لیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ خورشید شاہ کو غلطی سے نوٹس جاری ہوا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 جون کو 1990 کی انتخابی مہم کے دوران پیسے وصول کرنے والے سابق وزیراعظم نواز شریف، سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی اورعابدہ حسین سمیت21 سویلین، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی سمیت کیس سے متعلقہ فوجی افسران، ڈی جی نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کیے تھے۔