پاکستان واپسی پر گرفتار نہ کرنے کی ضمانت دی جائے ،ْ پرویز مشرف

عدالت نے نے میرے بارے میں مبہم فیصلہ دیا ہے ،ْپریشانی میں مبتلا ہوں ،ْ پاکستان آناچاہتا ہوں ،ْ میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے ،ْ صحافیوں سے گفتگو عدالتیں یقینی بنائیں تو میں وطن واپس آ سکتا ہوں ،ْپاکستان میں آزادانہ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ملنی چاہئے ،ْ افطار ڈنر سے خطاب

اتوار 10 جون 2018 22:20

دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جون2018ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ ،ْسابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عدالت نے نے میرے بارے میں مبہم فیصلہ دیا ہے جس پرپریشانی میں مبتلا ہوں ،ْ پاکستان آناچاہتا ہوں لیکن میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے ۔دبئی میں افطار ڈنر سے خطاب میں پرویز مشرف نے کہا کہ خود کو تنہا محسوس کر رہا تاہم پارٹی ورکر ز میرا حوصلہ بڑھاتے رہتے ہیں۔

مجھے تمام مقدمات میں ضمانت دی جائے اور 26جولائی سے قبل فیصلہ سنایاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے میرے بارے میں کافی مبہم فیصلہ دیا ہے لیکن خواجہ آصف کے بارے میں کلیئر فیصلہ دیا گیا ہے ،ْعدلیہ کے فیصلے نے مجھے پریشانی میں مبتلا کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان لازمی جانا چاہتا ہوں ،ْگرفتار نہ کرنے کی ضمانت دی جائے اور پاکستان میں آزادانہ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ملنی چاہئے ۔

(جاری ہے)

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ عدالتیں یقینی بنائیں تو میں وطن واپس آ سکتا ہوں۔ان کاکہنا تھا کہ اس وقت میں پاکستان جانا بھی چاہوں تو میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے ۔پرویز مشرف نے کہاکہ پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کے بغیر کوئی کیسے سفر کرسکتا ہی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں جائیں گے۔انہوںنے کہاکہ 6 دیگر سیاسی مقدمات ہیں ان کا کیا ہوگا یقین دہانی کرائی جائے کہ ای سی ایل میں نام شامل نہیں کیاجائیگا۔

انہوںنے کہاکہ بہت سے سیاسی رہنما اپنے امیدوار میرے حق میں دست بردارکرانے کیلئے تیار ہیں۔خیال رہے کہ جمعرات کو ذرائع نے بتایا تھا کہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے سابق صدر کا شناختی کارڈ بلاک کردیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک ہونے سے ان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد ہوگئے ہیں جبکہ وہ پاکستان میں موجود 10 سے زائد جائیدادوں کی خریدوفروخت سے بھی محروم ہوگئے ہیں ،ْسپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں پرویز مشرف کو 13 جون کو طلب کررکھا ہے۔