ملک میں گزشتہ11ماہ کے دوران لائن لائسز اور چوری سے 56ارب سے زائد کا نقصان ہوا،سینیٹ کمیٹی میں انکشاف

ملک میںبجلی کے تکنیکی اورچوری کی وجہ سے نقصانات 17.8فیصد ہیں، پشاور ولیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو)میں سب سے زیادہ 37.4فیصد تکنیکی اور چوری کے نقصانات ہیں،حکام کی کمیٹی کو بریفنگ کمیٹی نے تکنیکی نقصانات کے اعدادوشمار کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں پیسکو اور نیپرا کو طلب کرلیا

جمعرات 21 جون 2018 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2018ء) سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے توانائی میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں گزشتہ11ماہ کے دوران لائن لائسز اور چوری سے 56ارب سے زائد کا نقصان ہوا،ملک میںبجلی کے تکنیکی اورچوری کی وجہ سے نقصانات 17.8فیصد ہیں، پشاور ولیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو)میں سب سے زیادہ 37.4فیصد تکنیکی اور چوری کے نقصانات ہیں۔

کمیٹی نے تکنیکی نقصانات کے اعدادوشمار کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں پیسکو اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( نیپرا) کو طلب کرلیا۔جمعرات کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر سینیٹر نعمان وزیر خٹک کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں بجلی کے لائن لاسسز، چوری اور ڈسٹریبوشن کمپنیوں کی جانب سے اٹھائے گئے انتظامی اور تکنیکی اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نیپرا میں مختلف بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو تکنیکی نقصانات کی مد میں 11فیصد سے 31 فیصد تک نقصانات کی اجازت دی ہے،تھرڈ پارٹی سے نقصان کا جائزہ لیا گیا جس سے تکنیکی اور تقسیم کے نقصانات کی نشاندہی کی گئی۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ تھرڈ پارٹی کے جائزے پر وزارت نے دوبارہ اس رپورٹ کا جائزہ لیا یا نہیں تھرڈ پارٹی کی جانب سے کی گئی نشاندہی پر وزارت تفصیلی بریفنگ دے۔

لائن لاسسز اور بجلی کی چوری کی وجہ سے صارفین پر کافی بوجھ پڑ رہا ہے جس کیلئے ایک موثر حکمت عملی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں بجلی کی چوری ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایم ڈی پیپکو نے کہا کہ کے الیکٹرک میں وزارت کا نمائندہ موجود ہے، مگر وہ نجی طور پر کام کرنے والی کمپنی ہے،کے الیکٹرک کی نجکاری کے وقت 35 فیصد تکنیکی اور ڈسٹری بیوشن کے نقصانات تھے ،اب کم ہو کر 25 فیصد رہ گئے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تکنیکی نقصانات میں سے کنڈا سسٹم سے کتنا نقصان ہوا اگلے اجلاس میں ڈسکوز کو دیئے گئے یونٹس کی تفصیلات سمیت گرڈ کی ایفی شنسی کی تفصیلات پیش کی جائیں،ہمیں مسائل کی نشاندہی کرنی ہوگی۔ وزارت توانائی کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیاکہ بجلی کے تکنیکی اور چوری کی وجہ سے نقصانات 17اعشاریہ 8 فیصد ہیں،سب سے زیادہ نقصان پیسکو میں 37.4 فیصد ہے، سیپکو میں 36.5 فیصد، حیسکو میں 30.1 فیصد نقصانات ہیں۔

جولائی 2017 سے مئی 2018 تک 56 ارب روپے سے زائد کے تکنیکی اور چوری کے نقصانات ہیں۔ ہماری اتنی استعداد نہیں کہ ہم ایکوریٹ نقصانات کا جائزہ لے سکیں۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پیپکو کے سربراہ اور دوسرے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔ پیپکو حکام نے ذیلی کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے پاس کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو کہ کنڈے لگانے کے عمل کو روکنے میں کار آمد ثابت ہو ۔

تاہم لائن لاسسز اور چوری کے باعث ہونے والے نقصان کو تمام صارفین پر یکساں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پولیس کے تعاون کی بھی ضرورت ہے ۔ذیلی کمیٹی نے ہدایات دیں کہ اگلے اجلاس میں پیسکو بھی اپنی شرکت یقینی بنائے تاکہ لائن لاسسز اور بجلی کی چوری کو روکنے کیلئے کئے گئے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا جا سکے،کمیٹی نے تکنیکی نقصانات کے اعدادوشمار کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں نیپرا کو طلب کرلیا۔