بلاول بھٹو کے قافلے پر پتھراؤ کرنے والے لوگ کون تھے؟ پیپلز پارٹی رہنما نے بتا دیا

کراچی میں پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر حملہ کرنے والوں کا تعلق لیاری سے نہیں تھا،یہ چند مخصوص لوگ تھے جن کو ہم جانتے ہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما سرتاج حیدر کی میڈیا سے گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 1 جولائی 2018 17:54

بلاول بھٹو کے قافلے پر پتھراؤ کرنے والے لوگ کون تھے؟ پیپلز پارٹی رہنما ..
کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔1جولائی 2018ء) پیپلز پارٹی کے رہنما سرتاج حیدر کا کہنا ہے کہ کراچی میں پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر حملہ کرنے والوں کا تعلق لیاری سے نہیں تھا،یہ چند مخصوص لوگ تھے جن کو ہم جانتے ہیں۔تفصلات کے مطابق آج پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاری آئے جہاں ان کے قافلے پر شدید پتھراؤ کیا گیا اور علاقے میں صورتحال بے قابو ہو گئی۔

اسی متعلق گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں پی پی چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے قافلے پر حملہ کرنے والوں کا تعلق لیاری سے نہیں تھا،یہ چند مخصوص لوگ تھے جن کو ہم جانتے ہیں۔سرتاج حیدر کا مزید کہنا تھا کہ انتخابی ریلی پر حملہ کرنا بہت بڑا جرم ہے اور انتخابی عمل کے اندر تشدد کے نتائج خطرناک ثابت ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم پر امن سیاست کے حامی ہیں آخر کب تک پیپلزپارٹی کے لوگوں پرحملے کیے جاتے رہیں گے؟ حملہ کرنے والوں کو انجام تک پہنچنا چاہیے۔

یاد رہے بلاول بھٹو کی انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاری آمد ہوئی۔جہاں کارکنان نے شدید احتجاج کیا۔کراچی میں آگرہ تاج کالونی میں صورتحال کشیدہ ہو گئی۔جونا مسجد کا علاقہ میدان جنگ بن گیا۔جونا مسجد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کے قافلے کو روک لیا گیا۔اور قافلے کو دوسری جانب موڑ دیا گیا۔اس دوران بلاول بھٹو کے حامیوں اور مخالف گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراو کیا۔

جب کہ خواتین بھی مٹکے اٹھا کر احتجاج میں شریک ہوئیں۔حالات اتنے خراب ہو گئے کہ پولیس کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کا استعمال کرنا پڑا۔اس کے علاوہ مظاہرین کی طرف سے "رو بلاول رو" کے نعرے بھی لگائے گئے ہیں۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کئی عرصے سے پانی کی فراہمی نہیں کی گئی اور ووٹ مانگنے آ گئے ہیں۔ لیاری کے عوام کا کہنا ہے کہ ا نہیں پینے کیے لیے پانی تک میسر نہیں ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ کئی عرصے سے پانی کی فراہمی نہیں کی گئی اور اب ووٹ مانگنے آ گئے ہیں۔مشتعل مظاہرین کی جانب سے بھی پانی دو پانی دو کے نعرے لگا ئے گئے ہیں۔صورتحال اتنی کشیدہ ہو گئی کہ حالات پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرنا پڑا گیا۔