جمعیت علماء اسلام پاکستان (نظریاتی ) کا حلقہ این اے 264 اور پی بی 25 پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرتے ہوئے اپنا امیداور دستبردار کرنے کا اعلان

پیر 2 جولائی 2018 20:40

کوئٹہ۔02 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2018ء) جمعیت علماء اسلام پاکستان (نظریاتی ) نے حلقہ این اے 264 اور پی بی 25 پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرتے ہوئے اپنا امیداور دستبردار کرنے کا اعلان کیا ہے سوموار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پاکستان مسلم لیگ( ن )کے صوبائی صدر جنرل ریٹائرڈ قادر بلوچ اور جمیعت علماء اسلام (نظریاتی )کے صوبائی امیر مولانا قادر لونی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کو شفاف بناناضروری ہے بعض سیاسی جماعتوں کے ساتھ نرم رویہ برتا جارہا ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلوچستان گورنر ہاوس انتخابی سرگرمیاں کا مرکز بن چکا ہے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی نظریاتی این اے 268 پر مسلم لیگ نون کی حمایت کرے گی جے یو آئی ن اپنے امیدوار مولانا محمد جان کو دستبردار کر رہی ہے مسلم لیگ بلوچستان کے صدر جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ نے جے یو آئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جے یو آئی نظریاتی نے الیکشن میں سودے بازی نہیں کی جے یو آئی نظریاتی کی حمایت سچائی کی دلیل ہے انہوں نے کہا کہ ایک سپاہی ہونے کے ناطیاپنے حلف کی پاسداری کی انہوں نے کہا کہ پاک فوج کسی مخصوص جماعت کی حمایت نہیں کر رہی فوج قابل فخر ادارہ ہے بلوچستان سمیت ملک بھر میں قیام امن کے لئے پاک فوج کا قابل زکر کردار رہا ہے انہوں نے کہا کہ منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کو عوامی حمایت حاصل نہیں انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی پر بلواسطہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گائے پالنے والے سیاسی میدان میں عوامی مقابلہ کریں جنرل ریٹائرڈ قادر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں فورسز اور عوام کی بہت لاشیں بہت گرائی جاچکی ہیں اب وقت ہے کہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لیے عوام حقیقی سیاسی قیادت کو کارکردگی کی بناء پر آگے لائیں اور مفاد پرستوں کے بجائے خدمت کرنے والوں کوووٹ دیں عوام انتخابات میں پیسہ استعمال کرنے والوں سے پوچھیں کہ رقم کہاں سے لائی گئی ہے عوام کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ دیں انہوں نے کہا کہ زھری خاندان نے پاکستان کیلئے سات جانوں کی قربانیاں دی ہیں جنرل ریٹائرڈ قادر بلوچ نے کہا کہ ایکشن کے ملتوی ہونے کا امکان نہیں عوامی رائے کے سامنے بندھ نہ باندھا جائے اور ایسے سازگار حالات بنائے جائیں جس میں ہر فرد اپنی حق رائے دہی بغیر کسی پریشانی کے بھگتا سکے۔