ولائی کو صاف، شفاف انتخابات کرائے جائیں گے،انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، 20 جولائی تک بیلٹ پیپر کی چھپائی کا کام مکمل کر لیں گے،

ملک بھر میں ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لئے مانیٹرنگ کمیٹیاں فعال ہیں،اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس امیدواروں کو دھمکانے کے حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن کو پیش کریں، فوج اور سیکورٹی اداروں کا کام انتخابات کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، رزلٹ کی ترسیل میں سیکورٹی فورسز کا کوئی کردار نہیں ہو گا، سیاسی رہنمائوں اور امیدواروں کو لاحق سکیورٹی خطرات کے بارے صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر دیا تھا، 17 ہزار حساس پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی کیمرے نصب کرنے کا کام مکمل ہو چکا ہے، انتخابات اپنے مقررہ وقت پر کرائیں گے اور اس کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا، 108 حلقوں کے کیسز عدالتوں میں ہونے کی وجہ سے بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جا سکے، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر سائبر حملوں سے بچائو کے لئے حفاظتی اقدامات کئے ہیں سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کی پریس کانفرنس

جمعرات 12 جولائی 2018 19:39

ولائی کو صاف، شفاف انتخابات کرائے جائیں گے،انتخابات کی تیاریاں زور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جولائی2018ء) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس امیدواروں کو دھمکانے کے حوالے سے کوئی ثبوت ہیں تو وہ الیکشن کمیشن کو پیش کریں، فوج اور سیکورٹی اداروں کا کام انتخابات کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے، رزلٹ کی ترسیل میں سیکورٹی فورسز کا کوئی کردار نہیں ہو گا، سیاسی رہنمائوں اور امیدواروں کو سیکورٹی خطرات سے صوبائی حکومتوں کو آگاہ کر دیا تھا، 17 ہزار حساس پولنگ سٹیشنز پر سیکورٹی کیمرے نصب کرنے کا کام مکمل ہو چکا ہے، انتخابات اپنے مقررہ وقت پر کرائیں گے اور اس کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکے گا، 108 حلقوں کے کیسز عدالتوں میں ہونے کی وجہ سے بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جا سکے۔

جمعرات کو الیکشن کمیشن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یقعوب فتح محمد نے کہا کہ پشاور کے واقعہ سے ثابت ہو گیا ہے کہ امن و امان کا مسئلہ کوئی عام مسئلہ نہیں ہے، انتخابات 25 جولائی کو کرائیں گے، یہ اداروں کی مدد سے صاف شفاف انتخابات کا انعقاد کرانا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 20 جولائی تک بیلٹ پیپر کی چھپائی کا کام مکمل کر لیں گے، ملک بھر میں ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لئے مانیٹرنگ کمیٹیاں فعال ہیں، ضابطہ اخلاق کی بعض جگہوں پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں تاہم اس کے خلاف کارروائی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر بھی عملدرآمد کر رہے ہیں، پولنگ کے دن پولنگ سٹیشن کے اندر اور باہر فوج تعینات ہو گی، ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دن انتخابی قانون کے تحت عملہ کے علاوہ کسی کا کردار نہیں ہے، فوج کی نہ یہ ذمہ داری ہے اور نہ ہی ان کو دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادانہ انتخابات کے لئے سیکورٹی ایک مسئلہ ہے، پشاور واقعہ کے بعد پاک فوج کی تعیناتی کی اہمیت سامنے آ گئی ہے، پولنگ کے دن سیکورٹی اہلکاروں کو غیر معمولی اختیارات دینے کے حوالے سے ابہام درست نہیں ہے، سیکورٹی فورسز پولنگ کے دن پر امن ماحول دینے کی ذمہ دار ہیں، انہیں وہی اختیارات دیئے گئے ہیں جو گزشتہ کسی انتخابات میں دیئے گئے تھے، اس سے قبل مختلف انتخابات کے دوران کئی سیاسی جماعتوں کی طرف سے فوج کی تعیناتی کے مطالبے آئے ہیں۔

سیکرٹری نے کہا کہ 85 ہزار پولنگ سٹیشنوں پر فوج کے ساتھ مل کر آزادانہ اور شفاف انعقاد کرانے میں مدد کرے گی، ملک میں 18 ہزار حساس پولنگ سٹیشنوں پر کیمرے لگائے جائیں گے، صوبائی حکومتوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ کیمرے نصب کرنے کا کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ کیمرے ایسی جگہ پر لگائے جائیں گے جہاں سے ووٹ کا تقدس متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ کے سامان کی ترسیل کا کام مکمل کر لیا گیا ہے، فوج کی نگرانی میں بیلٹ پیپرز کی تقسیم کا کام 24 جولائی تک مکمل کر لیا جائے گا، کل 849 نشستوں پر انتخابات ہو رہے ہیں، ان میں سے 108 حلقوں کے کیسز عدالتوں میں ہیں اس لئے یہاں پر بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جا رہے ہیں، ان میں سے پنجاب میں 22، سندھ 81 اور بلوچستان کے پانچ حلقے شامل ہیں۔

توقع ہے کہ عدالتوں کی جانب سے جلد فیصلے کئے جائیں گے۔ سیکرٹری نے بتایا کہ پنجاب کے چار اضلاع سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم اور منڈی بہائو الدین میں بیلٹ پیپرز کی ترسیل ہو چکی ہے، سندھ کے چار اضلاع میں بھی بیلٹ پیپرز پہنچ گئے ہیں، بلوچستان کے انتخابی حلقوں کے بیلٹ پیپرز کراچی میں چھاپے جا رہے ہیں اور ان کی ترسیل 14 جولائی تک مکمل ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ فوج انتخابات نہیں کروا رہی، یہ کام الیکشن کمیشن کا ہے، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے جبکہ دیگر عملہ بھی سول محکموں سے لیا گیا ہے جس کی بھرپور تربیت کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار انتخابی عمل کی نگرانی کرنے والے مبصرین بھی رزلٹ شیٹ پر دستخط کر سکیں گے، فوج کا کام سیکورٹی دینا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقناطیسی سیاہی کی بجائے اس بار عام سیاہی استعمال کی جائے گی، پولنگ سٹیشن کے اندر ووٹر موبائل فون لے جانے پر پابندی ہو گی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں یہ الزام لگا رہی ہیں کہ ان کے امیدواروں کو دھمکایا جا رہا ہے، وہ دھمکانے والوں کے نام دیں، انتخابات کا کنٹرول الیکشن کمیشن کے پاس ہے، یہ کسی اور کے پاس نہیں ہو سکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس بار میڈیا کی فعالیت اور آگاہی کی بدولت ٹرن آئوٹ میں اضافے کا امکان ہے، خواتین کو پانچ فیصد عمومی نشستوں پر ٹکٹ کی مثال دنیا میں نہیں ملتی، تاہم اب بھی ایک کروڑ خواتین بطور ووٹر رجسٹریشن سے محروم ہیں، توقع ہے کہ اس میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اعلیٰ حکام کے ساتھ دو اجلاسوں میں صوبائی حکومتوں کو بتا دیا تھا کہ سیاسی رہنمائوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے، اس کے لئے مناسب انتظامات کئے جائیں، ہم صوبائی حکومتوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلاول بھٹو کا قافلہ روکنے پر فوراً صوبائی حکومتوں سے رابطہ کر کے اس معاملے کی تحقیقات کرا کران سے رپورٹ مانگی ہے، اگر قومی سطح کے لیڈر کی کلیئرنس نہیں تھی تو انہیں مل جانی چاہیے تھی، ہم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد امیدواروں کو جیپ کا انتخابی نشان الاٹ کرنے میں کوئی سازش پوشیدہ نہیں، انتخابات سے پہلے کمیشن کی ویب سائٹ پر سائبر حملوں کا خدشہ رہتا ہے، ہم نے اس سے بچائو کے لئے حفاظتی اقدامات کئے ہیں۔