پے درپے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نے حکومتی حکمت عملی پر بھی سوالیہ نشان کھڑاکردیاہے حاجی حنیف طیب

ہفتہ 14 جولائی 2018 16:52

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جولائی2018ء) نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیرپیڑولیم ڈاکٹرحاجی حنیف طیب،سابق ممبرقومی اسمبلی محمدعثمان خان نوری،سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان میاں خالدحبیب ایڈووکیٹ،وسیم ممتازایڈووکیٹ،سیدآفتاب عظیم بخاری، شبیراحمدقاضی،الحاج محمدرفیع نے پشاورکے علاقے یکہ توت میں کارنرمیٹنگ میں 21افرادجاں بحق ہوئے تھے اوراب حالیہ بلوچستان کے ضلع مستونگ اور خبیرپختوانخواہ کے جنوبی ضلع بنو ں میں انتخابی کارنرمیٹنگ پرحملوں کے نتیجے میں امیدواروں سمیت150افرادکے زائدافراد جاں بحق ہونے اور 300سے زائد زخمی افرادکے زخمی ہونے پر افسوس کا اظہارکیا اور واقعے کی شدیدالفاظ میں مذمت کی اوراسے سیکورٹی کی ناکامی قراردیاہے،الیکشن پرامن اور بروقت کیسے ہونگے اس پربھی سوالیہ نشان لگادیاہی رہنماؤں نے کہاکہ نگراں حکومت مسلسل یقین دہانی کروارہی کہ انتخابات پرامن اور بروقت کروانے کے لئے جامع حکمت عملی تیارکرلی گئی ہے، پے درپے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات نے حکومتی حکمت عملی پر بھی سوالیہ نشان کھڑاکردیاہے عوام وسیاسی جماعتوں میں تشویش پائی جارہی کہ ایسے یسی صورتحال میں عام انتخابات کا انعقادکیسے ممکن ہوسکے گا امید واراپنی انتخابی مہم کیسے چلاپائیں گے عوام میں بھی خوف کی فضا قائم ہوگئی ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لئے کیسے باہرنکلیں گے حکومت کی دہشت گردی کوروکنے کے لئے بنائے گئی پالیسیاں غیر مؤثر نظر آرہی ہی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمدنہ ہونے کی وجہ سے اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں ظاہر ہے کہ جو ملک کی بڑی پارٹیاں الیکشن لڑرہی ہیں وہ دائرے میں رہ کر نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمدکی ذمہ دارتھی ۔

(جاری ہے)

رہنماؤںنے صوبائی ومرکزی حکومتوں سے ملک بھرمیں امن وامان کی صورت حال کو مؤثر بنانے کے لئے سخت اقدامات کرنے،امیدواروں اور عوام کی جان ومال کے تحفظ کے لئے مثبت قدم اُٹھانے پر زوردیاہے اورکہاکہ عوام کی جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت کوپوری کرنی چاہیے ،اگر دہشت گردی کو روکا نہ گیا تو انتخابی عمل کو جاری رکھنا دن بدن مشکل ہوتا جائے گا۔

رہنماؤں نے کہاکہ نگراں حکومت،سیاسی جماعتوں کے سربراہان ،الیکشن کمیشن کے عہدیداران اورقانون نافذکرنے والے اداروں کے سربراہان اوراُن کے مؤثر نمائندوں کومنتخب کرکے ہنگامی بنیادوں پراجلاس بلاکر مشاورت کی جائے اور ایک مضبوط لائحہ عمل وضع کیاجائے کہ ایسی صورتحا ل سے نمٹنے کے لئے منصفانہ ،پرامن انتخابات کا پر امن انعقادکیسے ممکن ہوسکتا ہے اور اس کی تفصیل میڈیاکے ذریعے عوام کے سامنے لائی جائے۔