صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد پر عدم استحکام کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں،سینیٹر مشتاق احمد خان

امن و امان کی خراب صورتحال، دھماکوں اور تھریٹ الرٹس کی وجہ سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے الیکشن تک کے چار پانچ دن انتہائی اہم ہیں،اسلام آباد میں میاں اسلم کے کیمپ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔، نگران حکومت واقعے کی تحقیقات کرکے ملوث افراد کو سخت سزا دے،سینیٹ میں ا ظہار خیال

جمعہ 20 جولائی 2018 23:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جولائی2018ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے چیئرمین سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد پر عدم استحکام کے کالے بادل چھائے ہوئے ہیں، امن و امان کی خراب صورتحال، دھماکوں اور تھریٹ الرٹس کی وجہ سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ہوتے نظر نہیں آرہے ۔

الیکشن تک کے چار پانچ دن انتہائی اہم ہیں،اسلام آباد میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار میاں اسلم کے کیمپ پر فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ نگران حکومت واقعے کی تحقیقات کرکے ملوث افراد کو سخت سزا دے۔ تمام جماعتوں کو انتخابی مہم چلانے کی یکساں آزادی حاصل نہیں،میڈیا رپورٹس اور الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق پورے ملک میں 4945پولنگ اسٹیشن ایسے ہیں جو چار دیواری، بجلی اور پانی سمیت دیگر سہولیات سے محروم ہیں، یہ الارمنگ ہے اور یہ الیکشن کمیشن اور نگران حکومتوں کی ناکامی ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کے دن امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا اور آزادانہ ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن اور نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ آف پاکستان کے خصوصی اجلاس میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کی جانب سے ایک دوسرے کو برے القابات سے نوازنااور اخلاق سے گری ہوئی زبان استعمال کرنا قطعاً نامناسب ہے، سیاسی رہنما کی مثال مربی و مزکی اور استاد کی ہوتی ہے، جو زبان لیڈر استعمال کرتا ہے وہی زبان اس کے کارکن استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان مزید گالی اور گولی کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے انگریزوں کے خلاف جدوجہد اور ہندوؤں کی مخالفت کے باجود انہوں نے معیار سے گرا ہوا لفظ استعمال نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کو سیاست کی بھینٹ چڑھا کر انتقام نہ بنایا جائے اور جمہوریت کی آڑ میں احتساب کو دریا برد نہیں کرنا چاہئے۔ صاف شفاف انتخابات ، بے لاگ اور غیر جانبدار احتساب مستحکم پاکستان کے مستقبل کے لئے ضروری ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر کی جیلوں میں 80ہزار مردو خواتین قید ہیں جو حق اور سہولیات کے باجود ووٹ سے محروم ہیں، اس کے لئے الیکشن کمیشن نے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے۔ یہ بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے، الیکشن کمیشن اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور قیادت کو انتخابی مہم کے سلسلے میں درپیش سیکورٹی مسائل کے حل کے لئے نگران حکومتیں اور سیکورٹی ایجنسیاں ایک پیج پر آکر ایک مربوط نظام بنائیں اور سیاسی قائدین کی سیکورٹی یقینی بنائی جائے۔