Live Updates

میری وزارت میں کسی کی دخل اندازی نہیں، سارے فیصلے خود کرتا ہوں،صاف،شفاف اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے لیے تمام تر انتظامات کر لئے

نگران وفاقی وزیر داخلہ محمد اعظم خان کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

اتوار 22 جولائی 2018 00:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2018ء) نگران وفاقی وزیر داخلہ محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ میری وزارت میں کسی کی دخل اندازی نہیں ہے، میں سارے فیصلے خود کرتا ہوں۔ ہفتہ کو ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد امن و امان کی صورتحال کا معاملہ صوبائی ذمہ داری ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وفاقی حکومت کا اس سے کوئی سروکار نہیں کیونکہ پاکستان کی اندرونی سکیورٹی کی ذمہ دار وزارت داخلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمارا یہ کردار ہے کہ تمام صوبوں، اسلام آباد کیپیٹل اتھارٹی اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں سمیت نیکٹا وغیرہ ان سب کو الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل معاونت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے اور صاف و شفاف اور آزادانہ و منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے جو بھی ضروری اقدامات ہیں ہم نے وہ تمام تر انتظامات کر رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ میں الیکشن کوآرڈینیشن سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے جو ہفتے کے ساتوں دن 24 گھنٹے دستیاب ہو گا جس کا تمام صوبوں کے آئی جیز، سیکرٹریز اور ہوم سیکرٹریز کے ساتھ مسلسل رابطہ ہو گا جن کے ساتھ مسلسل معلومات کا تبادلہ بھی ہوتا رہے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیکٹا سمیت دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے پہلے ہی کچھ سیاستدانوں کے بارے میں سکیورٹی خدشات کا بتایا ہو اہے جن میں اسفند یار ولی خان، بلاول بھٹو، آفتاب احمد خان شیر پائو، مولانا فضل الرحمان، اکرم درانی اور عمران خان شامل ہیں، بطور جماعت نظریاتی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کو زیادہ خطرات ہیں لیکن پی ٹی آئی کو بطور نظریاتی طور پر زیادہ خطرات نہیں ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی میں ’’راء‘‘ اور ’’این ڈی ایس‘‘ کا ہاتھ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زلفی بخاری کے معاملے پر مجھے یا سیکرٹری کو عمران خان نے کوئی فون نہیں کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پولنگ بوتھ میں کسی فوجی کو مجسٹریٹ کے اختیارات نہیں دئیے گئے اور پولنگ سٹیشن میں کسی گڑ بڑ کی صورت میں وہاں موجود فوجی جوان اپنے آفیسر کی بجائے ریٹرننگ آفیسر کو ہی مطلع کرے گا۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فوج انتخابات میں متبادل فورس کے طور پر ہو گی جو ضرورت پڑنے پر پولیس کی مدد کرے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات