چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس

چولستان میں تین بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے عزم کا اظہار، اس معاملہ کو سامنے لانے والی لیڈی ڈاکٹر کو ایوارڈ سے نوازنے کی سفارش

بدھ 8 اگست 2018 23:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 اگست2018ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے چولستان میں تین بچیوں کے ساتھ زیادتی کے بعد ان کے قتل کے مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اس معاملہ کو سامنے لانے والی لیڈی ڈاکٹر کو ایوارڈ سے نوازنے کی سفارش کی ہے۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حالیہ منعقد ہونے والے عام انتخابات 2018ء کے حوالہ سے سیاسی جماعتوں کی طرف سے اٹھائے گئے تحفظات، چولستان میں تین لڑکیوںکی ہلاکت، گلگت بلتستان کے علاقہ چلاس میں لڑکیوں کے سکولوں کے جلانے کا واقع اور الیکشن مہم کے دوران سانحہ کوئٹہ اور دیگر علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی الیکشن کے دوران کوئٹہ و دیگر شہروں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی بھرپور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے دعا اور غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت بھی کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چولستان میں تین بہنوں کی صحرا میں پراسرارا موات کے معاملے پر کمیٹی نے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق تینوں بچیوں کیساتھ جنسی تشدد و زیادتی کی گئی ہے اور اب تک کے معاملے سے لگتا ہے کہ پنجاب پولیس مجرموں کی پشت پناہی کر رہی ہے اور معاملے کے اصل حقائق چھپائے جارہے ہیں، واقعہ انتہائی دردناک اور المناک ہے اور پنجاب پولیس پروفیشنل بدنیتی سے کام لے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے زینب کا معاملے کو انجام تک پہنچایا تھا اسی طرح ان معصوم بچیوں کا معاملہ بھی حل کریں گے۔ ضلعی حکام نے راتوں رات بچیوں کے والدین کو بلا کر پیسے دیکر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی، تینوں بچیوں کے قتل میں ملوث مجرمان کو قانون کے کٹہرے میں لاکر کڑی سے کڑی سزا دلائیں گے۔ چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے معاملے کے اصل حقائق معلوم کرنے کیلئے جے آئی ٹی ایڈیشنل ڈی آئی جی پولیس کی سربراہی میں تشکیل دی جو معاملے کی رپورٹ کمیٹی کو پیش کرے گی اور ذیلی کمیٹی سارے معاملے کی نگرانی کرے گی۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہادر لیڈی ڈاکٹر جس نے انتہائی جرأ ت کا مظاہرہ کیا ہے، اسے ایوارڈ سے نوازہ جائے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میںتین بہنوں کی ہلاکت سے متعلق قائم سب کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پنجاب پولیس اور انتظامیہ نے تین بہنوں کی وجہ اموات قدرتی آفت قرار دیا تھا جس پر قائمہ کمیٹی داخلہ نے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دی جس کی رپورٹ کے مطابق بچیوںکو جنسی زیادتی ثابت ہوئی ۔

ایس پی پنجاب پولیس نے کمیٹی کو بتایا کہ بچیوں کے قتل کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔قائمہ کمیٹی نے ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر پر ایس پی پنجاب پولیس کی سر زنش کی۔ سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ جو پولیس افسران بچیوں کی اموات پر پردہ ڈالنے میں ملوث ہیں ان کو معطل کیا جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انسپکٹرجنرل پنجاب پولیس سے وضاحت طلب کی جائے کہ ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا ۔

سینیٹر محمد جاوید عباسی نے کہا کہ معاملے کو ایوان بالا میں موثر انداز میں اٹھایا گیا پھر بھی پنجاب پولیس کا ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے ہم اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ۔ قائمہ کمیٹی نے فرانزک لیبارٹری کے ہیڈ کی عدم شرکت پر انہیں معطل کرنے کی سفارش کردی اور کوتاہی برتنے والے پولیس افسران کے خلاف انکوائری کی ہدایت کردی ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ فرانزک رپورٹ کے لیے جان بوجھ کر صحیح سیمپل نہیں بھیجے گئے اس کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔ ڈی سی نے بغیر تصدیق کے قدرتی اموات کیوں قرار دیا۔ تمام معاملات کی چھ ہفتوں میں انکوائری کمیٹی میں پیش کی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے چولستان کی عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی کو واقع بارے کوئی خبر ہے تو وہ کمیٹی کو خبر کرے ان کا نام سیغہ رازمیں رکھا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں حالیہ منعقد ہونے والے انتخابات پر اٹھنے والے تحفظات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن بیلٹ پیپر ز کے ذریعے قوم کے لیڈر منتخب کیے جاتے ہیں وہ کوڑے کے ڈھیر سے ملیں تو افسوس کی بات ہے ۔ انہوں نے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کردی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ الیکشن کے دن شام 6بجے تک کوئی شکایات نہیںتھیں جب آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ کیا تو مسائل سامنے آنا شروع ہوگئے ۔

صبح 6بجے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کیبنٹ کو جائزہ لینے کے لیے بھیج دیا۔ خط میں نتائج کی تاخیر آر ٹی ایس سسٹم کی ناکامی اور کتنے حلقوں میںفارم 45نہ ملنے کی شکایت تھیں۔تمام معاملے کی انکوائری کرکے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کی جائے۔ اس کے لیے چاہے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو آر ٹی ایس اور آر ایم ایس سسٹم کی ناکامی کی انکوائری کرے۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ 15سوال نامے کمیٹی کو بھیجے ہیں متعلقہ اداروں سے جوابات حاصل کیے جائیں ۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ جن حلقوں میں نتائج تقریباً برابر تھے وہاں مسترد ووٹوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اس کی بھی انکوائری رپورٹ حاصل کی جائے۔ چیئرمین نادرہ کی عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔

سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی بجائے دھاندلی کی شکایات اور آر ٹی ایس سسٹم کی خرابی کی تحقیقات پارلیمانی کمیٹی سے کروائی جائے گی۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے 20 اگست تک رپورٹ طلب کرلی۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ووٹ کی تصدیق کے لیے گزشتہ سال 10روپے فی ٹیسٹ فیس تھی اسی کو برقرار رکھا جائے۔ الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ آر ٹی ایس آر اوز کے لئے بنایا گیا تھا۔

آر اوز نے آر ٹی ایس کے ذریعے زرلٹ واٹس ایپ کرنا تھے۔دوسرا سسٹم رزلٹ مینجمنٹ سسٹم تھا۔رزلٹ مینجمنٹ سسٹم آر اوز کے دفتر میں نصب کیا گیا تھا۔آر ایم ایس ڈیجیٹل تھا جو انٹر نیٹ کے ذریعے رزلٹ بھیج رہا تھا۔ نتائج ڈیٹا کی سافٹ کاپی نادرا کے پاس اور ہارڈ کاپی ہمارے پاس موجود ہیں۔ کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ آرٹی ایس کا سسٹم نادرا کو آؤٹ سورس کردیا گیا تھا۔

جس پر قائمہ کمیٹی نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ معاملے کی تحقیقات کرے کہ ڈیٹا کی سیکیورٹی کو داو پر کیسے لگایا گیا۔ پیپرا رولز کو مد نظر رکھتے ہوئے معاہدہ اور مہیا کی گئی سروسز کی تحقیقات کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بیلٹ پیپر کی چھپائی پرنٹنگ پریس پاکستان سے کرانے کی ہدایت کی تھی اس پر کتنا عمل ہوا کمیٹی کو آگاہ کریں۔

کمیٹی نے مختلف اداروں کو سوال نامے بھیج کر ان سے 20اگست تک رپورٹ طلب کرلی اور قوم کو یقین دلایا کہ تمام اصل حقائق عوام کے سامنے لائیں جائیں گے اور اگر کوئی گڑبڑ میں ملوث ہوا تو سزاد ی جائے گی اور آئندہ اجلاس میں کیبنٹ ڈویژن سے آرٹی ایس اور آر ایم ایس بارے انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔ کمیٹی نے نادر اکے ساتھ کیے گئے معاہدے اور اخراجات کی تفصیل بھی طلب کرلی ۔

قائمہ کمیٹی نے گلگت بلتستان کے علاقہ چلاس میں لڑکیوں کے سکول جلائے جانے کی رپورٹ چیف سیکرٹری اور آئی جی سے طلب کرلی اور بلوچستان کے علاقہ مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی رپورٹ آئی جی بلوچستان سے طلب کرلی۔ قائمہ کمیٹی نے چیف میونسپل اسلام آباد سے وفاقی دارلحکومت میں سپلائی کیا جانے والا پانی کی مختلف لیبارٹیوں سے ٹیسٹ رپورٹ طلب کر لیں۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو پانی سپلائی کیا جارہا ہے وہ مضر صحت ہے۔سی ڈی اے اچھی لیبارٹری لگاکر پانی چیک کرے اور اس کے لیے وزارت داخلہ سی ڈی اے کو فنڈز فراہم کرے۔کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز محمد جاوید عباسی ، چوہدری تنویر خان، محمد اسد علی خان جونیجو، رانا مقبول احمد ،محمداعظم خان سواتی ، محمد اعظم خان موسیٰ خیل، سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ نگران وزیرداخلہ ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ، ڈی جی سول ایوی ایشن، ڈپٹی ڈائریکٹر الیکشن کمیشن آف پاکستا ن ،ایڈیشنل آئی جی بلوچستان ، ڈی آئی جی ایڈمن کراچی ، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم پنجاب ، ڈی جی نادرا ،چیئرمین پی ٹی اے ، چیف میونسپل سی ڈی اے، ڈی آئی جی آپریشن کے پی کے ویگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔