ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فوجی تربیتی پروگرام میں کٹوتی پاکستان پر دبائو بڑھانے کی سازش ہے‘میاں مقصود احمد

ماضی کے حکمرانوں نے امریکی غلامی کا دم بھرنے کی خاطرسب سے زیادہ نقصان پاکستان کوپہنچایا ہے‘امیر جماعت اسلامی پنجاب

ہفتہ 11 اگست 2018 20:36

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے فوجی تربیتی پروگرام میں کٹوتی پاکستان پر دبائو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اگست2018ء) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے ٹرمپ حکومت کی جانب سے پاکستان کے لیے فوجی تربیتی پروگرام میں کٹوتی کرنے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ پاکستان میں بننے والی نئی حکومت کو دبائومیں رکھنے کی غرض سے اس قسم کے اقدامات کررہا ہے۔

انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام میں66پاکستانیوں کے لیے مختص جگہ ختم کی جارہی ہے۔اسی طرح نیول اسٹاف،نیول وارکالج اور سائبر سیکیورٹی اسٹڈیزکورسزبھی بند کیے جارہے ہیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔امریکہ کی جانب سے اس قسم کے اقدامات سے تعلقات میں مزید خرابی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کا دوہرا معیار کھل کرسامنے آچکا ہے۔

(جاری ہے)

یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں بلکہ ماضی میں بھی وہ اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتارہا ہے۔ امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات برابری کی سطح پر قائم ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے نائن الیون کے بعد سے فرنٹ لائن اتحادی بن کر جتنی قربانیاں دی ہیں اتنی خود امریکہ نے نہیں دیں۔اس نام نہاد جنگ میں70ہزار سے زائد پاکستانی لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ایک سوبیس ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پاکستانی معیشت کوپہنچا ہے اور اس کے بدلے میںملنے والی امداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اقتدار کی منتقلی ہورہی ہے اس لیے امریکی حکام کی جانب سے بلاوجہ ایسے گھنائونے اقدامات کیے جارہے ہیں جن سے تعلقات میں تنائو پیدا ہوگا۔وقت کاتقاضا ہے کہ امریکی غلامی کا طوق گلے سے اتار پھینکا جائے اور ایسی خارجہ پالیسی مرتب کی جائے جو باوقار،قومی سلامتی کی عکاس اور خودمختاری پرمبنی ہو۔

ماضی کے حکمرانوں نے امریکی غلامی کا دم بھرنے کی خاطرسب سے زیادہ نقصان پاکستان کوپہنچایا ہے۔میاں مقصوداحمد نے مزیدکہاکہ پاکستان ایک آزاد،خودمختارریاست ہے۔دنیا کو ہماری آزادی،خودمختاری اور سلامتی کا احترام کرنا ہوگا۔ہماری قربانیوں کا اعتراف کیے بغیر معاملات ٹھیک نہیں ہوسکتے۔نگران حکومت دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعلقات کے حوالے سے اہمیت کے حامل پروگرامات کوختم کرنے پر امریکی سفیر کو دفترخارجہ طلب کرکے شدیداحتجاج کرے۔دبائوکم کرنے کے لیے چین،روس،ترکی اور ایران کے ساتھ تعلقات کومضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔