شجرکاری پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور نئے ڈیم بھی بنانے ہوں گے،

توقع ہے کہ ہمارے عوام اور بیرون ملک پاکستانی، چیف جسٹس اور وزیراعظم کی اپیل کا مثبت جواب دیں گے، آب پاشی کے نظام کو مزید موثر بنایا جائے، فلڈ ایری گیشن کے بجائے ڈرپ ایری گیشن کو فروغ دیا جائے، اپنے طرز زندگی میں بھی مثبت تبدیلی لا کر پانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہوگا، صدر ڈاکٹر عارف علوی

پیر 17 ستمبر 2018 21:33

شجرکاری پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور نئے ڈیم بھی بنانے ہوں گے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2018ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شمار ہو چکا ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔ ہمارے ہاں پانی کی کمی کے باعث زیر زمین پانی کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح بھی خطرناک حد تک نیچے جا چکی ہے۔ بلوچستان اور سندھ کے بیشتر علاقے پانی کی کمی کی وجہ سے خشک سالی کا شکار ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ دنیا میں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر بھی انتہائی مضر اثرات رونما ہو رہے ہیں اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ اور گلیشیئر زیادہ تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ فضائی اور صنعتی آلودگی کی وجہ سے شہریوں کی آب و ہوا متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ہمیں شجرکاری پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اور نئے ڈیم بھی بنانے ہوں گے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پانی کے ذخائر کی تعمیر حکومت وقت کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ میں توقع کرتا ہوں کہ ہمارے عوام اور بیرون ملک پاکستانی، چیف جسٹس اور وزیراعظم کی اپیل کا مثبت جواب دیں گے اور اس کے نتیجے میں ڈیموں کی تعمیر کے لئے سرمایہ دستیاب ہو سکے گا اور زرمبادلہ کی کمی پر بھی قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کے ضیاع کو روکنے پر بھی توجہ دینا ہوگی، اس سلسلے میں دو اقدامات ناگزیر ہیں۔

ایک یہ کہ آب پاشی کے نظام کو مزید موثر بنایا جائے اور نہروں و راج باہوں کے ذریعے پانی کے رسائو پر قابو پانے کے لئے بھرپور اور جامع حکمت عملی تیار کر کے اس پر فوری عمل درآمد کیا جائے گا۔ فلڈ ایری گیشن کے بجائے ڈرپ ایری گیشن کو فروغ دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے طرز زندگی میں بھی مثبت تبدیلی لانا ہوگی اور پانی کے بے جا استعمال پر قابو پانا ہوگا۔ ہمارے پیارے نبیﷺ نے وضو کرنے میں بھی میانہ روی اختیار کرنے اور اصراف سے بچنے کی تلقین کی ہے۔