وفاقی حکومت اپنی رہائشی کالونیوں میں آباد ملازمین اور اہلخانہ سے گھر اور فلیٹس خالی کرانے کے بجائے پارلیمنٹ میں کوئی قانون سازی کرے، آل پارٹیز کانفرنس

کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں رہائش پذیر ریٹائرڈ، وفات پاجانے والے ملازمین کے اہل خانہ اور دیگر طویل عرصے سے ان آبادیوں میں مقیم ہیں،ان آبادیوں میں ہزاروں خاندان مکین ہیں۔ اگر انہیں بے دخل کیا گیا تو یہ ہزاروں خاندان کہاں جائیں گے،وفاقی حکومت اس مسئلے کے بارے میں چیف جسٹس آف پاکستان کو دوبارہ تفصیلی طور پر آگاہ کرے تاکہ قانون کے مطابق یہ معاملہ حل ہوسکے،ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں،اسٹیٹ آفس کو ان خاندانوں کی جبری بے دخلی روکنے کے احکامات جاری کرے، مختلف رہنمائوں کا اے پی سی سے خطاب

اتوار 23 ستمبر 2018 21:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2018ء) مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں رہائش پذیر ریٹائرڈ، وفات پاجانے والے ملازمین کے اہل خانہ اور دیگر طویل عرصے سے ان آبادیوں میں مقیم ہیں۔ وفاقی حکومت ان آبادیوں سے گھر اور فلیٹس خالی کرانے کے بجائے اس معاملے کے حل کے لئے پارلیمنٹ میں کوئی قانون سازی کرے۔

ان آبادیوں میں ہزاروں خاندان مکین ہیں۔ اگر انہیں بے دخل کیا گیا تو یہ ہزاروں خاندان کہاں جائیں گے۔ اسی لئے وفاقی حکومت اس مسئلے کے بارے میں چیف جسٹس آف پاکستان کو دوبارہ تفصیلی طور پر آگاہ کرے تاکہ قانون کے مطابق یہ معاملہ حل ہوسکے۔ ہم وفاقی رہائشی کالونیوں کے متاثرین کے ساتھ ہیں۔ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں اور اسٹیٹ آفس کو ان خاندانوں کی جبری بے دخلی روکنے کے احکامات جاری کرے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پاکستان کوارٹر گارڈن ویسٹ میں آل پارٹیز کانفرنس بعنوان ’’ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، بیوائوں کی جبری بے دخلی حقوق انسانی کا سنگین المیہ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس کا انعقاد یونائیٹڈ گورنمنٹ ریزیڈنٹ کمیٹی کی جانب سے کیا گیا تھا۔ کانفرنس میں ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، وفات پاجانے والے ملازمین کی بیوائوں اور ان کے اہل خانہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، پاک سرزمین پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور مذکورہ کمیٹی کے رہنمائوں نے کہا کہ گارڈن، پاکستان کوارٹرز، مارٹن کوارٹر، جیل کوارٹرز، اولڈ لالو کھیت، فیڈرل کیپیٹل ایریا اور دیگر وفاقی رہائشی کالانیوں میں ہزاروں خاندان رہائش پذیر ہیں۔ ان خاندانوں میں اکثریت ریٹائرڈ ملازمین، وفات پاجانے والے ملازمین کی بیوائوں اور اہل خانہ مقیم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ آفس کے حکام نے اصل صورت حال سے معزز سپریم کورٹ کو آگاہ نہیں کیا ہے۔ ہم سب عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ ان مکینوں کو بے دخل کرنا اور ان کی آباد کاری ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہم وفاقی حکومت خصوصاً وزیراعظم سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اس معاملے پر وفاقی کابینہ کا اجلاس فوری بلایا جائے اور ان مکینوں کو بے دخل کرنے کے بجائے ان آبادیوں میں ان کی مستقل رہائش کے لئے فوری قانون سازی یا کوئی حکمت عملی بنائی جائے اور وفاقی حکومت اپنی حکمت عملی سے معزز سپریم کورٹ کو آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی بنیاد پر اس معاملے کا جائزہ لیںاور اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔ ان سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ وہ پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر ان کی آواز بلند کریں گے اور ہم متاثرین کے ساتھ ہیں۔ اس موقع پر متاثرین کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد اسٹیٹ آفس ان آبادیوں کے مکینوں کو ہراساں کررہا ہے ۔

ہمارے آباء واجداد نے پاکستان میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ ہم بانیان پاکستان کی اولادوں میں سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم متاثرین نہیں ہیں۔ قانون کے مطابق اسٹیٹ آفس کو کرایہ ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیٹ آفس نے ہماری جبری بے دخلی کے لئے کوئی آپریشن کیا تو ہم پرامن انداز میں بھرپور احتجاج کریں گے۔ کمیٹی کے مقامی رہنمائوں نے کہا کہ تمام وفاقی رہائشی کالونیوں کے مکینوں کو اس وقت اتحاد کی ضرورت ہے۔

آج کی اے پی سی کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم سیاسی قیادت کے توسط سے اپنا معاملہ حکام بالا تک پہنچا سکیں۔ اس موقع پر تمام سیاسی جماعتوں نے متاثرین کو اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ کمیٹی کے رہنمائوں نے اے پی سی میں شرکت پر تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔