پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینیجمنٹ ضروری ہے،امریکہ
امریکہ چاہتا ہے افغانستان میں ملا فضل اللہ جیسے دہشت گرد گروپ کا مکمل طور پر صفایا ہو،ایلس ویلز کا انٹرویو
جمعہ 28 ستمبر 2018 12:40
(جاری ہے)
ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ پاکستان میں نئی حکومت کے ساتھ مل کر چلنے کا خواہاں ہے۔ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستان کی حکومت کے ساتھ تعمیری اور مثبت مذاکرات کیے۔
ہم چاہتے ہیں پاکستان کے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلقات کا سلسلہ جاری رہے،ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی پاکستان سے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود دہشت گرد پراکسی گروپ کے محفوظ مقامات ہیں جن کا خاتمہ ضروری ہے۔اس سوال کے جواب میں کیا پاکستان کی نئی حکومت نے امریکہ کو یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ جو افغانستان میں امریکی افواج کو نشانہ بناتے ہیں انھیں پاکستان میں پناہ نہیں دی جائے گی، ایلس ویلز نے کہا کہ ہم پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے ان بیانات جن میں انھوں نے اپنے ہمسائیوں کے ساتھ امن کی بات کی ہے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کریں گے۔افغانستان میں امن قائم کرنے کے حوالے سے امریکہ پاکستان سے کیا چاہتا ہے کے سوال پر نائب سیکریٹری نے کہا کہ پاکستان کو خطے میں ایک ہمسائے کے طور پر بہت اہم کردار ادا کرنا ہے۔ پاکستان کو افغانستان کی اقتصادی ترقی اور استحکام کی حمایت کرنی ہے خاص طور پر افغانستان سے آنے والی اشیا کو انڈیا پہنچانے کی اجازت دینا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کی بحالی سب سے زیادہ اہم ہے جس سے مشرق اور مغرب کی تجارت کو سینٹرل ایشین مارکیٹ تک رسائی ملے۔ امریکی نائب سیکریٹری کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان بارڈر مینیجمنٹ کا ہونا ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں کسی بھی کراس بارڈر دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔ ایلس ویلز نے کہا امریکہ کی پوری کوشش ہے اور وہ یہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ افغانستان میں ملا فضل اللہ جیسے دہشت گرد گروپ کا مکمل طور پر صفایا ہو۔امریکی نائب سیکریٹری کے مطابق خطے میں امن قائم کرنا سب سے زیادہ اہم ہے۔ پاکستان اور افغانستان دونوں نے حالیہ برسوں میں تشدد کی لہر کا سامنا کیا ہے اور دونوں ممالک میں خود کش حملوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں جس کا مکمل خاتمہ خطے کے امن کے لیے بہت ضروری ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی کوشش ہے کہ طالبان کو امن مذاکرات کے لیے قائل کرے۔ اسی طرح پاکستان کو بھی خطے میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہے اور افغانستان میں موجود طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہے۔مزید اہم خبریں
-
لاہور ہائی کورٹ کے باہر وکلاءاور پولیس میں تصادم‘پولیس کی وکلاءپر شیلنگ اور لاٹھی چارج
-
سپریم کورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید کا پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں اختلافی نوٹ جاری‘ایکٹ آئین سے متصادم قرار
-
لاہور ہائیکورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس میں تصادم
-
وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب ،سانحہ 9مئی کو یوم سیاہ اور شہداءسے اظہار یکجہتی کیا جائیگا
-
جنگ بندی پر بات چیت بحال ہونے کے باوجود زمینی حملے پر عمل درآمد کے لیے اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل
-
رفح پر حملے کے خدشے کے پیش نظرواشنگٹن نے اسرائیل کو دو ہزار اور 17سو پاﺅنڈ کے بموں کی فراہمی روک دی
-
سپریم کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین سے متصادم قرار دیدیا
-
اسرائیل کے خلاف کارروائی پر امریکی سینیٹرز کی عالمی عدالت جرائم کو دھمکی
-
وزیر داخلہ کے حکم پر گارڈن ٹاون لاہور اور عوامی مرکز کراچی کے پاسپورٹ آفس 24 گھنٹے کھلیں رہیں گے ،پوری کوشش ہے کہ عوام کو پاسپورٹ بنوانے میں کوئی دقت پیش نہ آئے، محسن نقوی
-
پاکستان میں فلم کی صنعت ٹیکس فری ہے، ہالی و ڈ پروڈکشن ٹیم کی جانب سے پاکستانی ثقافت پر فلم کی تیاری خوش آئند ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی ٹیم کے ارکان سے ملاقات میں گفتگو
-
اسرائیلی فوج نے رفح پر حملہ کیا توہم بحری جہازوں پر اپنے حملوں کو بڑھا دیں گے.یمنی حوثی گروپ
-
پارلیمنٹ کو پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 بنانے کا اختیار نہیں ، ایکٹ آئین کے خلاف ہے،جسٹس عائشہ اے ملک
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.