Live Updates

کابینہ اجلاس ،ْ کرپٹ عناصر کی نشاندہی کے نئے قانون وسل بلور پر آرڈیننس لانے کا فیصلہ

کابینہ کی ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے شفاف نظام بنانے کی جامع پالیسی بنانے کی ہدایت دس سال میں ملک کی معاشی حالت کا ذمہ دار کون ہے اس حوالے سے پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے ،ْ وزیر اطلاعات ایئروائس مارشل ارشد ملک کو چیئرمین پی آئی اے اور عون عباس کو چیئرمین پاکستان بیت المال کی تقرری کی منظوری دیدی گئی ماضی کے قرضوں کی اقساط ادا کرنے کیلئے مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں ،ْوزارت خزانہ تفصیلی جائزہ کابینہ کو پیش کرے ،ْ وزیر اعظم کی ہدایت اپوزیشن ارکان رات کو میڈیا پر آکر ہمیں بتاتے ہیں کہ کیا کرنا چاہیی اپوزیشن شور مچانے کے بجائے الزامات کا جواب دے ،ْ چوہدر ی فواد اسلام آباد ایئرپورٹ کا جامع آڈٹ کرایا جائے گا، نیواسلام آباد ایئرپورٹ کی لاگت 38 ارب سے بڑھ کر 100 ارب کیسے ہوگئی ،ْمیڈیا سے گفتگو

جمعرات 11 اکتوبر 2018 17:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2018ء) وفاقی کابینہ نے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کے نئے قانون وسل بلور پر آرڈیننس لانیکا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں معاشی صورت حال کی بہتری کے اقدامات اور آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کی حکمت عملی پر کابینہ کو اعتماد میں لیا گیا۔

کابینہ کے اجلاس میں ای سی ایل میں نام شامل کرنے اور نکالنے کی لسٹ پر تفصیلی غور کیا گیا اور وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں نام شامل کرنے اور نکالنے کی پالیسی پر بریفنگ دی جس پر وفاقی کابینہ نے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لیے شفاف نظام بنانے کی جامع پالیسی بنانے کی ہدایت دی۔کابینہ کو وزیراعظم کو نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کی تفصیلات پر بریفنگ دی گئی اور کابینہ نے وزارت ہاؤسنگ سمیت تمام وزارتوں اور اداروں کو منصوبے سے متعلق امور جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے بھی بریفنگ دی، کابینہ نے کرپٹ عناصر کی نشاندہی کے نئے قانون وسل بلور پر آرڈیننس لانیکا فیصلہ کیا ہے، آرڈیننس کو موجودہ نیب اور ایف آئی اے کے قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا، کرپٹ عناصر کی نشاندہی کرنے والے کو قانونی تحفظ حاصل ہوگا، کرپشن کی نشاندہی اور غیر قانونی اکاؤنٹس سے حاصل رقوم کا 20 فی صدملے گا۔

کابینہ نے عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری کی منظوری دی۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنے والوں کی جرات پر حیران ہوں جبکہ پاکستان کے موجودہ حالات کے ذمہ داروں پر مقدمہ چلنا چاہیے، ان لوگوں نے جو کچھ پاکستان کے ساتھ کیا ہے، میرے خیال سے تو انہیں 6 ماہ تک گھر سے ہی نہیں نکلنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پارلیمانی کمیشن بننا چاہیے کہ گزشتہ 10 سال میں ملک کی معاشی حالت کا ذمہ دار کون ہے۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اجلاس کے دوران بعض افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے یا نکالنے سے متعلق غور ہوا۔فواد چوہدری کے مطابق 3 ہزار کے لگ بھگ لوگوں کے نام ای سی ایل پر ہیں، اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو کہا ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ کہیں ایسے لوگ تو نہیں ہیں جنہیں انتقامی کارروائیوں کے سبب ای سی ایل پر ڈالا گیا ہو۔

کابینہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے وزارت خزانہ سے گزشتہ دس برسوں میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات طلب کیں۔وزیراعظم نے کہا کہ لیے گئے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کیلئے مزید قرضوں کی ضرورت پڑ رہی ہے، دس سال میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار سے 30 ارب روپے ہوگیا ہے، وزارت خزانہ سے قرضوں سے متعلق تفصیلات پوچھی ہیں، وزارت خزانہ بتائے دس برسوں میں لیا گیا قرضہ کن منصوبوں پر خرچ ہوا۔

وزیراعظم نے کہاکہ یہاں جو قرضے لئے گئے ان کی اقساط کی ادائیگی کے لئے مزید قرضے لینا پڑرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک مقروض ہے اگرہم نے قرضہ لینا ہے تو کابینہ کو اس بارے میں سوچ بیچار کرنا ہو گی کہ ان قرضوں سے پیسہ جمع ہونا چاہیے تاکہ اس قرضوں کی ادائیگی کے قابل ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ماضی کے قرضوں کی اقساط ادا کرنے کیلئے مزید قرضے لینے پڑ رہے ہیں۔

وزارت خزانہ اس کاتفصیلی جائزہ وفاقی کابینہ کو پیش کرے۔ اس سے قرضوں اور اس کے قومی معیشت پر اثرات کے بارے میں بہتر فہم پیدا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ 50 لاکھ گھر بنانے کا سب سے زیادہ اہم اور شاندار منصوبہ ہے، اس کیلئے پورا سٹرکچر قائم کررہے ہیں۔ اتھارٹی قائم کی جارہی ہے، ون ونڈو آپریشن کے ذریعے منصوبے کاآغاز کررہے ہیں۔ اس منصوبہ کو ترجیحی بنیادوں پرپایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

اس منصوبہ سے نہ صرف ہماری معیشت میں نمایاں بہتری آئے گی بلکہ ورکروں کی مہارت میں اضافہ اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ایئروائس مارشل ارشد ملک کو چیئرمین پی آئی اے اور عون عباس کو چیئرمین پاکستان بیت المال کی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پی آئی اے کو کہا گیا ہے کہ وہ ادارے کی مالی مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کریں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یوریا کھاد درآمد کے لیے پیپرا رولز 35 میں نرمی کی سمری پر بھی غور کیا گیا جبکہ عطیہ کی جانے والی گاڑیوں کے لیے انکم ٹیکس اور سیلز کے آئی آر او میں چھوٹ کی سمری بھی پیش کی گئی۔وزیراعظم عمران خان کی جانب سے شروع کی گئی ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے فواد چوہدری نے بتایا کہ سرکار کی زمین کولیٹرل ہوگی، بینک قرضہ دے گا، جس پر لوگ گھر بنائیں گے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ اسمگل شدہ موبائل فون کے حوالے سے بھی طریقہ کار طے کرلیا گیا ہے اور آئندہ برس تک اسمگل شدہ موبائل فون ملک میں کام نہیں کریں گے۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اپوزیشن ارکان رات کو میڈیا پر آکر ہمیں بتاتے ہیں کہ کیا کرنا چاہیے، اپوزیشن شور مچانے کے بجائے الزامات کا جواب دے، ہم بڑے ڈاکوؤں سے پیسہ نکلوانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ 10 سال کی پرانی کرپشن پر کمیشن بنانے کا بل اسمبلی میں دوں گا۔

انہوںنے کہاکہ ملک کو مکمل معاشی طور پر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جب کہ چینی سرمایہ کاری سے ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم مکمل محفوظ اسکیم ہے، غریب عوام کو صحت کی سہولت دینے کے لئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کا جامع آڈٹ کرایا جائے گا، نیواسلام آباد ایئرپورٹ کی لاگت 38 ارب سے بڑھ کر 100 ارب کیسے ہوگئی، اس کا حساب کون دے گا، سگریٹ مافیا کے خلاف بھی بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے، سگریٹ پر ٹیکس نہ دینے والی کمپنیوں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا جب کہ اس سال کے اختتام تک غیر قانونی موبائل فون ملک میں کام نہیں کر سکیں گے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پی آئی اے 406 ارب کی مقروض ہے، پی آئی اے ہر ماہ آپریشن اخراجات کیلئے 2 ارب خسارہ کرتی ہے تاہم پی آئی اے کا ری اسٹرکچرنگ پلان کابینہ کو پیش کیا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات