بھارت کا روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں اضافہ خطے کے امن کیلئے خطرہ ہے،شیریں مزاری

دنیا کو بھارت کی جانب سے ایٹمی ٹیکنالوجی خریدنے والے ممالک کا ڈیٹا بھی سامنے لانا چاہیے ،اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو نظر انداز کرنے کے بجائے سنجیدگی سے اٹھایا جائے،وفاقی وزیر انسانی حقوق کاخطاب

منگل 16 اکتوبر 2018 20:36

بھارت کا روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں اضافہ خطے کے امن کیلئے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں اضافہ خطے کے امن کے لئے خطرہ ہے،دنیا کو بھارت کی جانب سے ایٹمی ٹیکنالوجی خریدنے والے ممالک کا ڈیٹا بھی سامنے لانا چاہئیے،اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو نظر انداز کرنے کے بجائے سنجیدگی سے اٹھایا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’عالمی جوہری عدم پھیلا کا نظام، چیلنجز اور رد عمل ہے ’’ کے عنوان سے منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہاکہ ہمیں نیو کلیئر سپلائر گروپ میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے اور برابری کی بنیاد پر نیوکلیئر سپلائیر گروپ کی رکنیت ملنی چاہئیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ امریکہ اور بھارت کے درمیان حالیہ جوہری معاہدہ خطے میں اسلحے کی دوڑ کا باعث بنا ہے اس معاہدے سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن بگڑا ہے،ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلا کے معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک این پی ٹی کی ذیلی شقوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور خلاف ورزی کرنے والے ممالک میں امریکہ، فرانس برطانیہ اور دیگر شامل ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت کی جانب سے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں میں اضافہ خطے کے امن کے لئے خطرہ ہے کیونکہ بھارت کے ان تمام جوہری روایتی اور غیر روایتی ہے ہتھیاروں کا حدف پاکستان ہے۔انہوں نے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جاحیت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی کی سنگین خلاف ورزیاں تشویش کا باعث ہیں ، مسئلہ کشمیر پر محض زبانی کلامی باتوں کے بجائے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر حق خود ارادیت دیا جائے،بھارت پاکستان پر فوری اور محدود حملے کے عزائم رکھتا ہے۔

خطے میں استحکام پاک بھارت امن کے ساتھ ہی ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلا کے لئے خطے کے ممالک کے درمیان علاقائی سی ٹی بی ٹی کی ضرورت ہے،ہمیں نیو کلیئر سپلائیر گروپ کے معاملے پر موثر سفارتکاری کی ضرورت ہے،دنیا کو بھارت کی جانب سے ایٹمی ٹیکنالوجی خریدنے والے ممالک کا ڈیٹا بھی سامنے لانا چاہئیے۔انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو نظر انداز کرنے کے بجائے سنجیدگی سے اٹھایا جائے،ہمیں امن کے حصول کے لئے ایک ساتھ مل کر مزاکرات کا راستہ اپنانا ہو گا اگر آگے بڑھنے ہے۔