وزیر خرانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس ختم ہوگیا

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ایک بار پھر موخر کردیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 22 اکتوبر 2018 10:51

وزیر خرانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس ختم ہوگیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 22 اکتوبر۔2018ء) وزیر خرانہ اسد عمر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس ختم ہوگیا ہے. ذرائع کے مطابق ای سی سی نے بجلی کی قیمتوں کے تعین کا معاملہ موخر کردیا ہے ا ور اس سلسلے میں بدھ کوای سی سی کاخصوصی اجلاس طلب کیا جائے گا. نیپرا کے نئے ٹیرف کے بعدحکومت کو بجلی کے نرخ بڑھانے میں مشکلات کا سامناہے جبکہ حکومت بجلی کے نرخوں میں اضافہ دوقسطوں میں کرناچاہتی ہے.

ذرائع کے مطابق نیپرا کا کہنا ہے کہ اس سے حکومت کی مالی مشکلات مزید بڑھیں گی. وزارت توانائی نے نیپرا سے ٹیرف بڑھانے اوربجلی کی قیمتوں میں 3.75روپے اضافہ دوقسطوں میں کرنےکی اجازت مانگی ہے.

(جاری ہے)

نیپرا نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ بجلی کے نرخ بڑھانےکااطلاق جب بھی ہوا 2016/17 سے ہی ہوگا. تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ایک بار پھر موخر کردیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بجلی کے قابل وصول واجبات میں بہتری تک قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا.

ذرائع کا کہنا ہے کہ بدھ کو وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں ای سی سی کا اجلاس دوبارہ ہوگا جس میں بجلی کے قابل وصول واجبات کا جائزہ لیا جائے گا. واضح رہے کہ نیپرا نے حکومت کو 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی تھی جب کہ حکومت اس سے قبل گیس کی قیمتوں میں 10 سے لے کر 143 فیصد تک اضافہ کرچکی ہے جب کہ منی بجٹ کی صورت میں عوام پر مہنگائی کا بم بھی گرایا جاچکا ہے.اجلاس میں اقتصادی اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا.ذرائع کا کہنا ہے کہ پاور ڈویڑن نے ماہانہ 50 یونٹ تک استعمال والے صارفین کو استثنیٰ کی سفارش بھی کی ہے‘ بجلی کی قیمت میں اضافے سے سالانہ 200 ارب اضافی حاصل ہوں گے.

اجلاس میں آئی ایم ایف اور ایف اے ٹی ایف کے جائزہ مشن سے مذاکرات زیر غورآیا جبکہ بلوچستان کے لیے زرعی ٹیوب ویلز پر سبسڈی دینے پر بھی غور کیا گیا. خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والی اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی. وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ غریب صارفین پر کم از کم بوجھ ڈالا گیا ہے، امیر طبقے کے لیے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے. اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس قیمتوں کے سلیب میں بھی اضافہ کیا تھا جبکہ ایل پی جی کی درآمد پر ٹیکس کم کر کے 10 فیصد کر دیا گیا تھا جس کے بعد درآمدات سے ایل پی جی کی قیمت میں کمی ہونے کا امکان تھا.