تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو بدلنے یاآئین میں موجود اسلامی دفعات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کرینگے ‘سراج الحق

قرضوں کی بنیاد پر آج تک کسی ملک نے ترقی نہیں کی جب تک معیشت درست نہیں ہوتی ، ملکی معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے‘ امیر جماعت اسلامی

جمعرات 8 نومبر 2018 19:31

تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو بدلنے یاآئین میں موجود اسلامی دفعات کو ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 نومبر2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ قیام پاکستان سے اب تک ایک ہی نظریے اور کلاس کے لوگ اقتدار کے ایوانوں پر قابض ہیں، یہی لوگ پارٹیاں اور جھنڈے بدل بدل کر کبھی ایک ، کبھی دوسری اور کبھی تیسری پارٹی میں ہوتے ہیں، ان لوگوں کو یہ پتہ ہے کہ قرضے کہاں کہاں سے لیے مگر یہ نہیں بتاتے کہ یہ قرضے خرچ کہاں ہوئے اس لیے موجودہ حکومت کو ایک ایک چیز کا حساب رکھنا ہوگا، تحفظ ناموس رسالت کے قانون کو بدلنے یاآئین میں موجود اسلامی دفعات کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو پوری قوم مزاحمت کرے گی۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے تحریک ناموس رسالتؐ کے آئندہ لائحہ عمل کے حوالے سے منصورہ میں منعقدہ مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی امراء نے بھی شرکت کی ۔اجلاس میں طے پایا کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو عام آدمی تک پہنچانے ، حرمت رسول ؐ اور ختم نبوتؐ کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نفاذ کے لیے تحریک ناموس رسالت کے زیراہتمام اسلام آباد ، لاہور ، ملتان پشاو ر اور کوئٹہ سمیت ملک کے بڑے بڑے شہروں میں ماہ ربیع الاول میں جلسے ہوں گے جن میں تمام دینی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قرضوں کی بنیاد پر آج تک کسی ملک نے ترقی نہیں کی ۔ اگر قرضوں کی بنیاد پر ترقی ہوتی تو دنیا میں سب سے زیادہ قرضے لینے والے افریقی ممالک ترقی یافتہ اور خوشحال ہوچکے ہوتے ۔ جب تک معیشت درست نہیں ہوتی ، ملکی معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے ۔ حکومت کی سب سے بڑی ناکامی معاشی میدان میں ہی نظر آتی ہے ۔ سراج الحق نے کہاکہ ملک پر ایک کھرب ڈالر کے قریب قرضہ چڑھ گیاہے ۔

قوم کا بال بال قرضوں میں جکڑا جاچکاہے مگر ملک سے غربت ، مہنگائی ، بے روزگاری اور بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہیں ہوسکا ۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ ریاست مظلوم کی وکالت کرے اور اسے تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتیں مہیا کی جائیں۔ انہوںنے کہاکہ حکمرانوں نے خود انحصاری کا باعزت راستہ اپنایا ہوتا تو آج مشکل وقت میں غیروں کی طرف نہ دیکھنا پڑتا ۔ انہوں نے کہاکہ قرضوں کی معیشت سے ملک خوشحال نہیں ، کنگال ہوتے ہیں ۔