Live Updates

آئین اور قانون سے متصادم 1993ء کے فارمولے اور صوبائی اور مقامی حکومتوں کے حوالہ سے وفاقی ٹاسک فورس ختم کی جائے اور سول سروسز ریفارمز پر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے بریفنگ کا وقت دیا جائے

آل پاکستان پی ایم ایس/پی سی ایس/پی ایس ایس آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا حکومت سے مطالبہ

جمعہ 9 نومبر 2018 23:28

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 نومبر2018ء) آل پاکستان پی ایم ایس/پی سی ایس/پی ایس ایس آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئین اور قانون سے متصادم 1993ء کے فارمولے اور صوبائی اور مقامی حکومتوں کے حوالہ سے وفاقی ٹاسک فورس کو ختم کیا جائے اور سول سروسز ریفارمز پر ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سے بریفنگ کا وقت دیا جائے۔

نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سول سروسز ایسوسی ایشن سے ملک بھر کے 4 ہزار سے زائد مختلف سروس گروپوں کے افسران منسلک ہیں جو اپنے مسائل کے حل کے لئے پچھلے 10 دنوں سے سیاہ پٹیاں باندھ کر علامتی احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ 1993ء کا فارمولا جو آئین اور قانون سے متصادم ہے صوبائی سطح کی خالی پوسٹیں صوبے کے افسران کو ترقی دے کر پُر کی جائیں، وزیراعظم وقت دیں ان کو اپنے مسائل سے متعلق آگاہ کرنا چاہتے ہیں، موجودہ حکومت ہمارے مسائل سنجیدگی سے حل کرے۔

(جاری ہے)

ایسوسی ایشن کے عہدیداروں جن میں نوید شہزاد مرزا حافظ آباد، فہد اکرام، عبداللہ بلوچ اور طاہر محمود جوائنٹ سیکرٹری شامل تھے، نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ سول سروس ریفارمز سے متعلق وفاقی حکومت کی ٹاسک فورس کو صوبوں تک بڑھانا غیر آئینی ہے،18ویں ترمیم کے بعد وفاقی اور صوبوں کے درمیان کنکرنٹ لسٹ کا خاتمہ ہو چکا ہے اور صوبوں کو صوبائی سول سروس سے متعلق قانون ساز ی کا اختیار حاصل ہے، وفاقی حکومت صرف وفاقی سول سروس کی حد تک قانون سازی کر سکتی ہے۔

نوید شہزاد نے کہا کہ آئین کے تحت صوبے صوبائی سول سروس کیلئے ضرورت کے موقع پر قانون سازی کا اختیار رکھتے ہیں، آئی پی پی سی فارمولا کے وجہ سے پاکستان میں گڈگورننس کا خواب شرمندہٴ تعبیر نہ ہو سکا، نگران وزیراعظم معین قریشی کے دور میں متعارف کرایا گیا آئی پی پی سی فارمولا غیر آئینی ہے کیونکہ نگران حکومتیں طویل المدتی فیصلے کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان سے تعلق رکھنے والے صوبائی سول سروس افسران اس فارمولے میں تبدیلی کے حق میں ہیں،موجودہ آئی پی پی سی فارمولا 18ویں ترمیم کے منافی ہے، اس وقت کی نگران حکومت نے اس غیر آئینی فارمولے کے تحت 700ڈی ایم جی افسران کو ان کے عہدوں سے فارغ کیا جس کی وجہ سے پورے پاکستان میں سینکڑوںعہدے خالی ہیں جس کا خلاء آج تک پٴْر نہیں کیا جا سکا، اس وجہ سے سابقہ حکومتیں گورننس کو بہتر کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی سول سروسز میں ریفارمز کیلئے صوبائی سطح پر ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا جائے۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ پورے پاکستان کے 4000 افسران کی نمائندہ تنظیم ہونے کے ناطے پی ایم ایس/پی سی ایس/ویلفیئرایسو سی ایشن کو صوبائی سول سروس میں بہتری سے متعلق بریفینگ کا موقع دیا جائے تاکہ آئین اور قانون کے مطابق سول سروس میں ریفارمز ممکن ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ خبیر پختونخومیں اس وقت 200 سے زائد سیٹیں خالی پڑی ہیں جبکہ پنجاب میں 350 کے قریب خالی سیٹیں ہیں۔ہم حکومت کا ساتھ دیں گے لیکن ہمارے مسائل پر نظر ثانی کریں۔ چار چیف سیکرٹریز پورے ملک کا نظام چلا رہے ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی طرح کردار ادا کرنے والی بیوروکریسی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات