او آئی سی، اقوام متحدہ اور برطانوی پارلیمنٹ میں پارلیمنٹیرین گروپ برائے کشمیر کی رپورٹس کو کشمیری عوام کی آواز قرار

ہفتہ 8 دسمبر 2018 17:49

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2018ء) او آئی سی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور برطانوی پارلیمنٹ میں پارلیمنٹیرین گروپ برائے کشمیر کی بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف جاری رپورٹس کو کشمیری عوام کی آواز قرار دیتے ہوئے ان رپورٹس کے مندرجات کو ہر فورم پر اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، مقررین نے مقبوضہ کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کرنے اسے تعلیمی نصاب میں شامل کرکے نوجوان نسل کو مسئلہ کشمیر سے روشناس کرانے کے لئے اقدامات کو قومی اور اخلاقی فریضہ قرار دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے کشمیر میڈیا سروس اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام او آئی سی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور برطانوی پارلیمنٹ میں پارلیمنٹیرین گروپ برائے کشمیر کی رپورٹس کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما سینیٹر راجہ ظفرالحق کر رہے تھے جبکہ اسلامک سوسائٹی ٹورنٹو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ظفر بنگش اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔

دفتر خارجہ ڈائریکٹر امور کشمیر شیراز آ صف نے کہا ہے کہ پہلی دفعہ کشمیر پر عالمی سطح پر بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے،او آئی سی، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن اور برطانوی پارلیمنٹ میں پارلیمنٹیرین گروپ برائے کشمیر کی رپورٹس کے بعد ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کی آواز اٹھنا شروع ہو گئی ہے۔کشمیر میڈیا سروس اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام ہفتہ کو یہاں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہکے انسانی حقوق کمیشن اور او آئی سی کی رپورٹس نے بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے ،ہم سب کو ملکر مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کر نا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کر رہا ہے۔انھون نے کہا کہ پاکستانی میڈیا کو بھی چاہیئے ان رپورٹس کو زیادہ سے زیادہ عوام الناس تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔انھوں نے سیمینار کے انعقاد پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان ہر فورم پرحق خودارادیت کے حصول کے لئے جدوجہد کرنے والے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

اس موقع پر کشمیر میڈیا سروس ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ تجمل اسلام، کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی، فیض نقشبندی، علی رضا سید، ڈاکٹر خالد آ فتاب سلہری ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی اور مظالم کی بھر پور مذمت کی اور کہا کہ ہم ان تینوں رپورٹس کی حمایت کرتے ہیں اور ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ حقائق پر مبنی تینوں رپورٹس کو ہر سطح پر اجاگر کریں۔

مقررین نے کہا کہ رپورٹس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی انتہا کر رہاہے اور کالے قوانین کے ذریعے بھارتی قابض افواج کو ہر قسم کے مظالم قتل و غارت گری اور آبرو ریزی کی مکمل چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ان کالے قوانین کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔مقررین نے کہا کہ پیلٹ گنز کے استعمال سے 35ہزار کشمیری زخمی ہوئے اور ایک ہزار سے زائد نوجوان بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

اپنے مظالم کے ذریعے بھارت جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور ان تینوں رپورٹس کے آنے کے بعد بھارتی بوکھلاہٹ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سیمینار کے مہمان خصوصی اسلامک سوسائٹی ٹورنٹو کے ڈائریکٹرڈاکٹر ظفر بنگش نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیس سال سے کشمیر پر کام کر رہے ہیں، ہم سب کو ملکر بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور ان تینوں رپورٹس کو منظر عام پر لانا چاہیئے جسکے لیے سوشل میڈیا، سمیت دیگر تمام فورمز کو بروئے کار لانا چاہیئے اور یونیورسٹی کی سطح پر نوجوان نسل کو مسئلہ کشمیر سے باخبر رکھنے کے لئے نصاب میں کشمیر کو شامل کرنے کے علاوہ ایچ ای سی کے ذریعے ایک مضبوط علامتی بیانیہ جاری کر نا چاہیئے جو کرپشن سے انکار کی طرز پر نوجون نسل میں تیزی سے عام ہو سکے۔

انھوں نے کہاکہ فلسطینی اور کشمیری تمام تر مظالم کے باوجود ڈٹے ہوئے ہیں اورقربانیاں دے رہے ہیں اور یہ واضح ہو چکا ہے کہ ان کی تحریک آزادی اور غلامی سے نجات اور اپنے حق خود اردیت کے حصول کے لئے ہے جس کا ان سے اقوام عالم نے وعدہ کر رکھا ہے۔ہم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی قربانیوں کو سراہتے ہیں،ہمیں فلسطین اور کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھر پور آواز اٹھانی چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سینیٹر راجہ ظفر الحق نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں رپورٹس میں وہ چیزیں موجود ہیں جو ہم ڈسکس کرتے آرہے ہیں، یہ رپورٹس کشمیریوں کی قربانیوں کا ثمر اور ہامرے کشمیر کے موئقف کی حمایت اورکشمیر ایشو پر بہت بڑی کامیابی ہے۔انھوں نے کیہا کہ ان رپورٹس کے بعد بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔

کشمیر ی اپنے حق خودارادیت کے لیی70سال سے مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں اورتھکے نہیں ہمیں بھر پور انداز میں ان کی حمایت کرنی ہے اور اپنی آواز اٹھانی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان تینوں رپورٹس کا عربی،فارسی،فرانسیسی، روسی اوردیگر زبانوں میں ترجمہ کر کے دنیا کے تمام ممالک کے سفارتخانوں میں بھیجنا چاہیے اور بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کے ذریعے دنیا بھر میں عام کر نا چاہیئے تاکہ بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہو سکے۔

انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی انتہا ہو گئی ہے،پاکستان میں کشمیر پر کانفرنسز، سیمینار ز کروا کر بین الاقوامی افراد کو بلا یا جائے تاکہ دنیا تک مسئلہ کشمیر اور بھارتی مظالم کی حقیقت پہنچ سکے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام جماعتوں کا کشمیر مسئلے پر ایک ہی موقف ہے ہم اسی فیصلے کو مانیں گے جو کشمیر کے لوگ خود کریں گے اور کشمیر یوںکو اپنے حق خود ارادیت ملنیتک ان کی حمایت ہر سطھ پر جاری رکھیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ایک گروپ بھی تشکیل دیا جانا چاہیئے جووزیر خارجہ کو رپورٹس تمام ممالک کو بھیجنے کی درخواست کرے۔راجیہ ظفرالحق نے کہا کہ دنیا میں اب بھارت کی بات پہلے کی طرح نہیں سنی جا رہی،مسئلہ کشمیر بیرون ممالک کے سامنے رکھنا ضروری ہے تاکہ ان کے علم میں لایا جا سکے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم دن بہ دن بڑھ رہے ہیں۔بھارت نے میڈیکل مشن اور ریڈ کریسنٹ کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک دیا ہے۔

انھوں نے کہا افغانستان میں جنگ کے دوران بیرون ممالک کے صحافیوں کا بلاکر بریفنگ دی جاتی تھی مسئلہ کشمیرکو بھی میڈیا کے ذریعے عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہیئے۔ پرویز مشرف کے دور میں مظاہرے کے دوران کشمیر کی بات کی تو گرفتار کرلیا گیا پرویز مشرف کو خوش کرنے کی لئے یہ اقدام اٹھایا گیا تھا لیکن اب پرویز مشرف اس وقت پوری دنیا میں گھوم پھر رہا ہے اورپاکستان میں اس کا داخل ہونا مشکل ہوگیا ہے۔