عامر لیاقت بھی آصف زرداری کی تقریر پر سیخ پا

آصف علی زرداری المعروف مسٹر ٹین پرسنٹ کی اشتعال انگیز تقریر پر نظم " بیکارکتے" کا آِِخری مصرعہ پیش خدمت ہے۔عامر لیاقت حسین

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس ہفتہ 15 دسمبر 2018 20:02

عامر لیاقت بھی آصف زرداری کی تقریر پر سیخ پا
کراچی(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-15 دسمبر2018ء) :پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عامر لیاقت نے آصف زرداری کی اشتعال انگیز تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری المعروف مسٹر ٹین پرسنٹ کی اشتعال انگیز تقریر پر نظم " بیکارکتے" کا آِِخری مصرعہ پیش خدمت ہے۔تفصیلات کے مطابق اسمبلی کے پہلے اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری کے قدموں میں بیٹھنے والے عامر لیاقت حسین بھی سابق صدر کی تقریر پر سیخ پا ہو گئے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے سابق صدر کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
انکا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری المعروف مسٹر ٹین پرسنٹ کی اشتعال انگیز تقریر پر مرحوم فیض احمد فیض کی مشہور نظم " بیکارکتے" کا آِِخری مصرعہ پیش خدمت ہے کوئی ان کو احساس ذلت دلادے کوئی ان کی سوئی ہوئی دم ہلادے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ سابق صدر نے آج حیدرآباد جلسے میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد میں بیٹھے بہرے ، گونگے، اندھے لوگوں کیلئے میں ان سے خطاب کرتا ہوں۔

ان کو100دن سے زیادہ ہوگئے لیکن کہتے ہیں 100دن کم ہیں۔ہم بتاتے ہیں ہم نے سودن میں کیا کیا؟ ہم نے پہلے مشرف کی چھٹی کی۔ سوات پر قبضہ تھا۔ہم نے سوات کو دہشتگردوں سے آزاد کروایا، اسی طرح سودنوں میں بی بی کارڈ بھی بنایا۔ لیکن ان کو کام کرنا نہیں آتا۔ ان سے کام نہیں ہونا ہے۔ اس لیے عوام کی ضرورتیں اور آبادی کے مسائل بڑھتے جائیں گے۔عوامی مطالبات صرف عوامی پارٹی ہی سمجھ سکتی ہے۔

کٹھ پتلی نہیں۔آصف زرداری نے کہا کہ کراچی میں 10لاکھ گھر دینے والے 5لاکھ لوگوں کے گھر تباہ دیتے ہیں ان کو کیا کہیں؟ یہ پہلے لوگوں کو دکانیں دیتے پھر گراتے تومجھے مسئلہ نہ ہوتا۔میرے حق پر ڈاکہ ڈالنے کی ہمت نہیں ہے۔ مجھے اپنے غریبوں کے حقوق پرڈاکہ ڈالنے پر تکلیف ہوتی ہے۔اب یہ کہتے ہیں بی بی کارڈ بند کردیں۔ دنیا میں اس طرح کے بہت سے لوگ آئے ہیں۔

یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ہرکام کرسکتے ہیں۔ میں اچھی حکومت اور سیاست کرسکتا ہوں لیکن کرکٹ نہیں کھیل سکتا۔آج مشرف کہتا ہے کہ مجھے پتا نہیں میرے ساتھ کیا ہوا۔انہوں نے کہا کہ میں مشرف کی موت نہیں زندگی چاہتا ہوں کہ وہ دیکھتا رہے جس لہر کو وہ روکناچاہتا تھا وہ آج بھی زندہ ہے۔آج بھی کہتا ہے مجھے پتا نہیں چلا کیسے نکال دیا۔اب دبئی میں بیٹھ کررو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس کی نوکری تین سال کی ہواس کو میری قوم کے فیصلے کرنے کا حق کیا ہے؟ 9لاکھ کیس عدلیہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ آپ کی زندگی کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ آپ کیسے چیزوں کے مستقبل کے فیصلے کرتے ہو؟ آئین ہمارا سب سے بڑا ڈاکیومنٹ ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے۔جس کا جو بھی آئینی دائرہ ہے اس کو اسی میں رہ کرکام کرنا چاہیے۔