قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے چترال میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست بڑھانے سے متعلق بل مستردکردیا

جمعرات 3 جنوری 2019 19:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جنوری2019ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چترال میں صوبائی اسمبلی کی ایک نشست بڑھانے سے متعلق بل مسترد جبکہ اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ سے متعلق آئین میں ترمیم کا بل ، اسلام ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق بل آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی زیر صدارت میں جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق بھی پروڈکشن آرڈر پر شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزارت قانون و انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2018ء پیش کیا۔ وزارت قانون و انصاف کے حکام نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہئے، ججز کی تعداد بڑھانے پر وزارت خزانہ کو کوئی اعتراض نہیں۔

(جاری ہے)

رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ پورے ملک کی عدالتوں میں ججز کی تعداد بڑھنی چاہئے، اسلام آباد کے ججز کی تعداد بڑھانی ہے تو تمام صوبوں سے کم از کم 2 جج لئے جائیں، ججز کی تعیناتی میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہئے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق اعظم ملک نے کہا کہ اسلام آباد مرکز ہے یہاں ملک کے تمام صوبوں کو برابر نمائندگی دی جائے، جرائم بڑھنے اور لاقانونیت بڑھنے کی بڑی وجہ انصاف نہ ملنا ہے۔

رکن قومی اسمبلی ثناء الله مستی خیل نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے میں کسی کو اعتراض نہیں ہے۔ رکن قومی اسمبلی سیّد نوید قمر نے کہا کہ ججز کی تعداد سپریم کورٹ میں بھی بڑھانے کی ضرورت ہے، پورے ملک میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں زیر التواء مقدمات بہت بڑی تعداد میں ہیں۔ رکن قومی اسمبلی رانا ثناء الله نے کہا کہ عدالتوں میں زیر التواء کیسز اور نمٹائے گئے کیسز کا ڈیٹا دیا جائے۔

رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے ججز کی تعداد تو پوری کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 7 ہونی چاہئے اس وقت 4 ججز کام کر رہے ہیں جبکہ تین آسامیاںخالی ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے کہا کہ پہلے مرحلہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھائی جائے گی، بعد میں دیگر ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے، حکومت اسلام آباد کے عوام کی مشکلات کے ازالہ کیلئے ججز کی تعداد کو بڑھانا چاہتی ہے، اس حوالہ سے مخالفت بلاجواز ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں فوری اور سستا انصاف فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ججز کی تعیناتی میں دو تین نکات بہت اہم ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد کم ہے لیکن دیگر صوبوں میں بھی ججز کی تعداد بھی کم ہے، ضرورت کی بنیاد پر کام ہونا چاہئے، ہائیکورٹس میں زیرالتواء کیسوں کی تعداد فراہم کی جائے، تمام ہائیکورٹس میں زیر التواء مقدمات اور ججز کی تعداد کی تفصیلات دیکھی جائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتی کا فارمولہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کی آسامیاں خالی ہیں، خالی آسامیاں پر کرنے کی بجائے پہلے ججز کی تعداد بڑھانے کی بات کی جا رہی ہے، پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کی 3 خالی آسامیوں پر ججز کو تعینات کیا جائے۔ وفاقی سیکرٹری برائے قانون و انصاف نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کی تعداد میں اضافہ کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے، تین ججز ریٹائر ہو گئے ہیں ان کی آسامیاں خالی ہیں، ججز کی مجموعی تعداد 10 کرنے کی تجویز ہے، پنجاب ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد 60 ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں زیر التواء اور نمٹائے جانے والے کیسز کی تفصیلات دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہائی کورٹ میں ججز چاروں صوبوں سے لئے جاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے بل آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا۔ کمیٹی کا اجلاس 15 جنوری کو ہو گا۔ اجلاس میں اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ سے متعلق آئین میں ترمیم کا بل بھی مؤخر کر دیا گیا۔

کمیٹی کے اجلاس کے دوران چترال میں صوبائی اسمبلی کی نشست میں اضافہ سے متعلق آئین میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، یہ بل رکن قومی اسمبلی عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا۔ وزارت قانون و انصاف نے نے خیبرپختونخوا میں چترال سے ایک نشست بڑھانے سے متعلق بل کی مخالفت کر دی اور کہا کہ حد بندیوں کے بغیر نشست نہیں بڑھ سکتی، اس معاملہ پر الیکشن کمیشن سے رابطہ کیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بغیر نشست نہیں بڑھائی جا سکتی، یہ فورم نہیں ہے، متعلقہ فورم الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی نے چترال سے صوبائی اسمبلی کی ایک نشست بڑھانے سے متعلق عبدالاکبر چترالی کا بل مسترد کر دیا۔ اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون و انصاف ملیکہ بخاری، ارکان قومی اسمبلی عطاء الله، لعل چند، محمد فاروق اعظم ملک، کشور زہرہ، ثناء الله مستی خیل، ملک محمد احسان الله ٹوانہ، آغا حسن بلوچ، شیر علی ارباب، شنیلہ رتھ، رانا ثناء الله، محمود بشیر ورک، خواجہ سعد رفیق، سیّد حسین طارق، نفیسہ شاہ، سیّد نوید قمر، عالیہ کامران، نوید عامر جیوا، مولانا عبدالاکبر چترالی، ڈاکٹر رمیش کمار اور وزارت قانون و انصاف کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔