سپریم کورٹ کا محکمہ اینٹی کرپشن کو پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں سے متعلق انکوائری ،ذمے داروں کیخلاف کارروائی کا حکم

بدھ کے روز تک جواب جمع کروا دیں گے‘اعتزاز احسن ،پی کے ایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلاء کو جواب جمع کروانے کیلئے مہلت آپ کواستعفیٰ نہیں دینے دیں گے، آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں ‘چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے درمیان مکالمہ

ہفتہ 12 جنوری 2019 18:46

سپریم کورٹ کا محکمہ اینٹی کرپشن کو پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں سے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے محکمہ اینٹی کرپشن کو پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ میں بے ضابطگیوں سے متعلق انکوائری اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا جبکہ پی کے ایل آئی کی سابق انتظامیہ کے وکلاء کو جواب جمع کروانے کے لئے بدھ تک کی مہلت دیدی ،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کوکام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کواستعفیٰ نہیں دینے دیں گے، آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس تعریف کے الفاظ نہیں ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین عدالت میں پیش ہوئیں۔ڈاکٹر یاسمین نے عدالت کو بتایا کہ آپ کے ریمارکس پر اپوزیشن مجھ سے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو استعفی نہیں دینے دیں گے آپ اپنا کام کریں، گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ بہت قابل احترام ہیں، آپ کا پورا کیرئیر بے داغ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے خلاف بھی مہم چلائی جاتی ہے، ایسے واٹس ایپ میسج موجود ہیں، کیا ان حالات میں کام کرنا چھوڑ دیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مہم کے محرکین کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کردار قابل تحسین ہے، ہمارے پاس الفاظ نہیں جن سے آپ کی تعریف کی جائے۔پی کے ایل آئی سے متعلق ڈاکٹریاسمین راشدنے بتایا کہ بورڈآف گورنر بنادیا ہے، جون تک بچوں کے جگرکی پیوندکاری شروع ہوجائیگی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ ہسپتال حکومت چلائے پہلے کی طرح ٹرسٹ نہیں،یہ عوام کی زندگی کامعاملہ ہے ہم مدد کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی جی اینٹی کرپشن نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پی کے ایل آئی فاسٹ ٹریک پراجیکٹ تھا اسی وجہ سے قانون کی سنگین خلاف ورزی ہوئیں ،پی کے ایل آئی میں کنسلٹنٹس اور عملے کو بھاری تنخواہیں دی گئیں مگرکام نہیں ہواجس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔

پی کے ایل آئی پراجیکٹ گزشتہ سال دسمبر میں مکمل ہونا تھا مگر مکمل نہ ہوا، پراجیکٹ میں مس کنڈکٹ ہوا، سرکاری افسران ملوث ہیں، فرانزک آڈیٹ رپورٹ میں مس ریڈنگ کو بنیاد بنا کر رپورٹ مرتب کی گئی ہے۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اینٹی کرپشن انکوائری اورذمہ داروں کیخلاف کارروائی کرے۔وکیل ڈاکٹر سعید اختر نے کہا کہ ہمیں اینٹی کرپشن کی رپورٹ فراہم نہیں کی گئی جواب داخل کرانا چاہتے ہیں۔

جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تو جواب داخل کروا دیں۔وکیل اعتزاز احسن نے کہاکہ ہم جواب داخل کروا دیتے ہیں مگر ایف آئی آر درج نہ ہو۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کیوں ایف آئی آر درج نہ ہو ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ یہ ساری تحقیقات کر کے ان لوگوں کو چھوڑ دیں گے اگر یہ ملوث نہ ہوئے، ہم کہہ دیتے ہیں کہ اینٹی کرپشن غیرقانونی گرفتاریاں نہ کرے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کتنے دن میں جواب دیں گے۔اعتزاز احسن نے کہا کہ بدھ کے روز تک جواب جمع کروا دیں گے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔