چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل اور توسیع سے یہ خطہ 21ویں صدی کی عالمی معیشت کا محور بن جائے گا،

پاکستان کے دوست ممالک نے مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے ، یہ آخری مرتبہ ہے کہ پاکستان نے مدد مانگی ہے، ہم تمام ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر

بدھ 16 جنوری 2019 16:34

چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل اور توسیع سے یہ خطہ 21ویں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ چین کے بی آر آئی پروگرام کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل اور توسیع سے یہ خطہ 21ویں صدی کی عالمی معیشت کا محور بن جائے گا، پاکستان کے دوست ممالک نے مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے ، یہ آخری مرتبہ ہے کہ پاکستان نے مدد مانگی ہے، ہم ایران ، بھارت اور ترکی سمیت تمام ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔

بدھ کو برکی انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسی(بی آئی پی پی) کے زیر اہتمام سالانہ رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات روایتی تعلقات سے بڑھ کر ہیں، چین نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور حالیہ مشکل وقت میں بھی سعودی عرب طرح چین نے مدد کی ہے۔

(جاری ہے)

متحدہ عرب امارات اور دیگر دوست ممالک سمیت سب کو یقین دہانی کراتا ہوں کہ یہ آخری مرتبہ ہے کہ جب پاکستان نے مدد لی ہے۔

ان مسائل پر قابو پانے کے لئے ایک وژن اور گرینڈ پلان کی ضرورت تھی اور ہم اس سلسلے میں سنجیدہ کوششیں کررہے ہیں۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ،بی آر آئی پروگرام کا بہت ہم حصہ ہے ، سی پیک پاکستان اور چین کی دوطرفہ شراکتی منصوبہ ہے تاہم دونوں ممالک کی قیادت نے سی پیک کے تحت انفرادی منصوبوں نے تیسرے ملک کو شمولیت کی دعوت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بنیادی مقصد منصوبے کو علاقائی سطح پر توسیع دینا ہے جس کے تحت شمال سے جنوب کے ساتھ ساتھ مغرب کی سمت بھی رابطہ کاری کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں اگر بھارت میں بھی ایسی قیادت آجائے جس کا وژن وسیع ہو اور وہ فوری فائدہ سے آگے بڑھ کر سوچ سکے تو یہ رابطہ کاری مشرق کی سمت بھی بڑھائی جاسکتی ہے۔اسد عمر نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور پورے خطے کے لئے اہم منصوبہ ہے ،جس کی تکمیل اور وسعت سے یہ خطہ 21ویں صدی میں عالمی معیشت کا محور بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس منصوبے سے محض استفادہ کرنے والا ملک نہیں ہوگا بلکہ اس کے ذریعے علاقائی معیشت میں بھی کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ،ایران ،بھارت اور ترکی سمیت تمام ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔ایران پاکستان کا اہم ہمسایہ ملک ہے اور دنیا کو دو ملکوں کے درمیان تجارت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی نہیں کرنی چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بینک اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے لوگ ان سے ملتے ہیں تو وہ ہمیشہ کہتے ہیں کہ بین الاعلاقائی تجارت اقتصادی نمو میں اضافے کے لئے ضروری ہی اور وہ بھارت کے ساتھ اچھے تجارتی تعلقات پر زور دیتے ہیں لیکن حیرت ہے کہ ہمارے مغربی ہمسایہ ایران سے متعلق کوئی ایسی بات نہیں کرتا۔ امید ہے کہ عالمی برادری کے اس دوہرے معیار میں وقت کے ساتھ کمی آئے گی۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم نے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کے لئے اقدامات شروع کئے ہیں۔ امید ہے کہ بھارت میں عام انتخابات کے بعد نئی قیادت اس کا مثبت جواب دے گی۔اس موقع پر انہوں نے وزیراعظم کے ہمراہ حالیہ دورہ ترکی اور اس دوران اقتصادی تعلقات کو بڑھانے کے لئے اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ سٹیٹجیک اکنامک فریم ورک تجویز کیا گیا تھا، اس سلسلے میں پہلا اجلاس آج ہونے جارہا ہے اور امید ہے کہ اپریل میں پاکستان اور ترکی کے درمیان پہلے فریم ورک پر دستخط ہو جائیں گے۔