بلوچستان کوئی تجربہ گاہ نہیں ‘مسائل حل کرنا حکومت کے بس کی بات نہیں ‘حاجی نواز کاکڑ

بدھ 16 جنوری 2019 23:06

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 جنوری2019ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن رکن وجمعیت علماء اسلام کے صوبائی رہنماء حاجی نواز کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان کوئی تجربہ گاہ نہیں کہ یہاں پر صرف تجربے کیئے جائیں بلوچستان کے حقیقی مسائل حل کرنا حکومتی کی بس کی بات نہیں ہے منی بجٹ لانے سے عوام پر مزید مہنگائی کا بوجھ ڈالا جارہا ہے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے اسمبلی کے باہر واندر بھر پور احتجاج کرینگے عوامی ووٹ کی طاقت سے آئے ہے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام حکومتی خیرات نہیں بلکہ عوامی حق ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد عامہ کے ترقیاتی اسکیمات کو سیاسی رشوت بڑھانے کیلئے ختم کیا جارہا ہیں۔

کرپشن کے راستے کھولنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی اضلاع میں مداخلت برداشت نہیں کی جائیگی عدم تعاون سے عدم استحکام آسکتا ہے جونیئر آفیسران کو سنئیر آفیسران پر فوقیت دی جارہی ہیںاسمبلی فلور ہو یا عوامی مقامات، عوام کے حق رائے دہی کا بھرپور احساس ہے۔

(جاری ہے)

دیہی ترقی کیلئے وسائل بروئے کار لائے جائینگے انہوں نے کہا کہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ محکمہ کی حیثیت ختم ہوکر رہ گئی تفریق کی بنیاد پر صوبہ چلانے سے ترقی نہیں بلکہ تنزلی کی طرف گامزن ہوگاہر محکمہ اپنے دائرہ کار میں کام کریگا تو مسائل ختم ہونگے منی بجٹ کیلئے اعتماد میں نہ لینا عوامی رائے کی توہین ہے۔

اپوزیشن میں رہتے ہوئے بلوچستان کے عوام کے حقوق پر کمپرومائز نہیں کیا جائیگا موجودہ حکمران عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے مسائل دن بدن بڑھتے جارہے ہیں پی ایس ڈی پی نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی عمل رک گیا موجودہ حکومت صرف ٹرانسفر پوسٹنگ کرنے میں مصروف ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ مو جودہ حکومت تمام شعبوں میں ناکام ہوچکی ہے ترقیاتی عمل نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان پسماندگی کا شکار ہے اپوزیشن نے ہر معاملے پر حکومتی کارکردگی پر تنقید کی ہے اپوزیشن نے حکومت کے ساتھ سی پیک سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کی پیش کش کی مگر حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیاانہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کسی بھی معاملے کو سنجیدگی سے نہیںلے رہی پی ایس ڈی پی سمیت تمام منصوبوں پر حکومت منتشر ہے ترقیاتی عمل نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں بے حسی چل رہی ہے۔