کراچی میں رواں سال کا پہلا کانگو وائرس کیس سامنے آگیا

لیبارٹری ٹیسٹ سے خاتون کے کانگو کریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے،سیمی جمالی

پیر 11 فروری 2019 15:52

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2019ء) کراچی میں کانگو وائرس سے متاثر سال کا پہلا مریض سامنے آگیا، اورنگی ٹان کی رہائشی خاتون کو تشویشناک حالت میں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا،35سالہ خاتون میں وائرس کی تصدیق لیبارٹری ٹیسٹ سے ہوئی ہے۔جناح ہسپتال کی انچارج شعبہ حادثات سیمی جمالی کے مطابق 35 سالہ خاتون تعظیم فیضان کا تعلق اورنگی ٹائون سے ہے، خاتون کو خون کی الٹیاں ہو رہی ہیں اور پلیٹی لیٹس بھی بہت کم ہیں۔

لیبارٹری ٹیسٹ سے خاتون کے کانگو کریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔سیمی جمالی نے بتایا کہ گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں 16 اموات ہوئی تھیں جبکہ 41 مریضوں میں کانگو کریمین ہیمرجک فیور کی تصدیق کی گئی تھی، جن میں سے بیشتر مریضوں کا تعلق کوئٹہ بلوچستان سے تھا۔

(جاری ہے)

ماہرین کے مطابق جان لیوا وائرس کانگو کا سائنسی نام کریمین ہیمریجک کانگو فیور ہے، جو تیزی سے پھیلنے والی بیماری ہے۔

کانگو وائرس کے مریض میں انفیکشن کے بعد جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے، خون بہنے کے باعث مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔افریقی بیماری کے نام سے بھی مشہور اس مرض کا وائرس زیادہ تر افریقی ممالک، جنوبی امریکا، مشرقی یورپ، ایشیا اور مشرق وسطی میں پایا جاتا ہے، یہ بیماری 1944 میں سب سے پہلے کریمیا میں سامنے آئی جس کی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا۔

ماہرین صحت کے مطابق مختلف مویشیوں بھیڑ، بکریوں، بکرے، گائے، بھینسوں اور اونٹ کی جلد پر پائے جانے والے کیڑے چیچڑی اس مرض کے پھیلاو کا سبب ہے۔ چیچڑی کسی بھی جانور کی کھال سے چپک کر اس کا خون چوستی رہتی ہے اور اس بیماری کے پھیلاو میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔کانگو وائرس سے متاثرہ جانور کا خون پینے کے بعد یہ چیچڑی اگر انسان کو کاٹ لے یا متاثرہ جانور ذبح کرنے کے دوران بے احتیاطی کی وجہ سے قصائی کے ہاتھ پر کٹ لگ جائے تو یہ وائرس انسانی خون میں شامل ہو جاتا ہے،یوں یہ مرض جانور سے جانور، جانور سے انسان اور ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے۔ کانگو وائس میں مبتلا ہونے والے مریض کے ہفتہ بھر میں موت کے منہ میں چلے جانے کے واقعات عام ہیں۔