Live Updates

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاک سعودی تعلقات کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہے‘افتخار علی ملک

دوطرفہ تعلقات کے فروغ، اقتصادی شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا‘ سینئر نائب صدر سارک چیمبر

جمعہ 15 فروری 2019 12:59

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاک سعودی تعلقات کی تاریخ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر افتخار علی ملک نے سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ کو پاک سعودی تعلقات کی تاریخ میں اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے، خاص طور پر اقتصادی شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی اور موجودہ تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا۔

اپنے ایک بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اسلامی دنیا کے عظیم رہنما ہیں اور سعودی عرب میں ان کی اقتصادی اصلاحات نے انتہائی مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔ یہ ایک اچھا شگون ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی متحرک قیادت میں بھی معیشت کی بحالی کے لئے اہم اصلاحات متعارف کرائی جا رہی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاک سعودی تعلقات تاریخی اور باہمی دلچسپی و اعتماد پر مبنی ہیں اور سعودی حکومت نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کی فراخدلانہ مدد کی ہے۔

2005 کے تباہ کن زلزلہ کے موقع پر 10 ملین ڈالر، 2010 کے سیلاب کے دوران 170 ملین ڈالر اور 2014 کے اقتصادی بحران میں 1.5 بلین ڈالر کی گرانٹ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ سعودی عرب قرض نہیں دے رہا بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر کے استحکام، کرنسی اور بیرونی ادائیگیوں کے توازن کیلئے تقریباً دو سے تین ارب ڈالر اور مختلف منصوبوں میں تقریبا 9 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ولی عہد کے دورہ کے دوران سعودی عرب رعایتی نرخوں پر تیل کی فراہمی پر آمادہ ہو گیا تو یہ پاکستان کے لئے بہت زیادہ فائدہ مند ہو گا اور امپورٹ بل پر دباؤ میں کمی آئے گی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے سے سعودی عرب کو برآمدات میں بہتری لائی جا سکتی ہے کیونکہ یہ مال اور خدمات کی تجارت میں کمی کا باعث بن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تجارت کی زبردست صلاحیت کے باوجود اس کا حجم صرف 3.4 بلین ڈالر ہے اور اس کا توازن بھی سعودی عرب کے حق میں ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران پاکستان نے سعودی عرب سے 3.1 بلین ڈالر کی مالیت درآمد کیں جبکہ برآمدات کا حجم صرف 316.7 ملین ڈالر رہا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے سرمایہ کار کاروباری مواقع سے بھر پور استفادہ کرکے دو طرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جا سکتے ہیں۔ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے مابین نئے معاہدوں اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع کی تلاش کیلئے اقدامات کی بھی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب میں آئی ٹی منصوبوں کے کنٹریکٹ کے حصول اور زراعت سمیت نئے سیکٹرز کی تلاش کی کوششیں کرنا ہونگی۔

جدید کارپوریٹ فارمنگ میں بہت زیادہ منافع کے مواقع کے پیش نظر سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ سی پیک کے میگا پراجیکٹس میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری دونوں ملکوں کے لئے فائدہ مند ہوگی کیونکہ یہ دنیا کے ان حصوں سے آپس میں منسلک کرے گا جن کے درمیان کوئی کنیکٹوٹی نہیں یا وہ نہ ہونے کی برابر ہے۔ اقتصادی راہداری نہ صرف چین کو افریقہ اور مشرق وسطی تک سستی رسائی فراہم کرے گی بلکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کو تجارت میں ٹرانزٹ سہولیات فراہم کرکے پاکستان بھی اربوں ڈالر کما سکتا ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات