پلوامہ حملہ! عادل ڈار کے بھارتی فوج کے حراست میں ہونے کا انکشاف

بھارتی میڈیا کے مطابق حملے کا ماسٹر مائنڈ عادل ڈار ہے جب کہ عادل ڈار کو بھارتی فورسز نے اکتوبر 2017ء میں گرفتار کیا تھا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 16 فروری 2019 15:30

پلوامہ حملہ! عادل ڈار کے بھارتی فوج کے حراست میں ہونے کا انکشاف
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 فروری 2019ء) : سرجیکل سٹرائیک کی طرح پلوامہ حملے کا ڈرامہ بھی بے نقاب ہوتا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پلوامہ حملہ بھارت کے پارلیمانی الیکشن جیتنے کی حکمت عملی کا حصہ بھی ہو سکتا ہے کیونکہ پی جے بی کو ریاستی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پرا تھا۔پلوامہ حملے میں مبینہ حملہ آور عادل ڈار کے بھارتی فوج کے حراست میں ہونے کا انکشاف بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

بھارت نے پروپیگنڈے کے لیے زیر حراست عاڈل ڈار کا ویڈیو یو پیغام جاری کیا تھا۔بھارتی پولیس کے ڈی آئی جی نے عادل ڈار کا تعلق حزب المجاہدین سے بتایا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ کا ماسٹر مائنڈ عادل ڈار ہے لیکن میڈیا رپورٹس میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ عادل ڈار کو بھارتی فورسز نے اکتوبر 2017ء میں گرفتار کیا تھا۔

(جاری ہے)

اگر فرض کریں عادل بھارتی فوج کی حراست سے بھاگ بھی گیا تو پھر واویلا کیوں نہیں کیا گیا؟ یہ تمام باتیں اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہیں کہ پلوامہ حملہ محض ایک ڈرامہ تھا۔

بھارت نے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تو پاکستان نے اعلٰی ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کو تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کر دی۔ جرمنی کے شہر میونخ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کا بھارتی وزیراعظم کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، بھارت کو الزام تراشی سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

پاکستان جانی نقصان اور تشدد کے حق میں نہیں ہے، اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔یاد رہے کہ گذشتہ روز بھارتی سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے 2547 اہلکاروں پر مشتمل قافلہ 78 بسوں میں جموں سے سرینگر جارہا تھا، سری نگر جموں شاہراہ پر پلوامہ کے علاقے اونتی پورہ میں حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایک بس سے ٹکرا دی، قریبی گاڑیاں بھی دھماکہ کی زد میں آگئیں۔ حملے میں 44 اہلکار ہلاک، 20 زخمی ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق حملے کیلئے 300 کلو بارود استعمال کیا گیا۔۔ مقبوضہ کشمیر پولیس کے ترجمان نے کہا تھا کہ دھماکہ دیسی ساختہ بم کا تھا، بم ایک بس میں نصب تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق جیش محمد تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔