ملک میں ڈپلومہ نرسنگ کی تعلیم جاری رکھی جائے، ڈاکٹر شیر شاہ سید

جنرک نرسنگ ایجوکیشن کا خیر مقدم کرتے ہیں، تاہم اس کا انفراسٹرکچر موجود نہیں ہے ، کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 18 مارچ 2019 23:40

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مارچ2019ء) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے سابق رکن اور نرسنگ ایجوکیشن کے نصاب کو قومی زبان میں متعارف کرانے والے ممتاز ماہر امراض نسواں ڈاکٹر شیرشاہ سید نے وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں نرسنگ کی تعلیم و تربیت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے منصوبے کا زبردست خیر مقدم کیا ہے اور صدر ، وزیر اعظم وفاقی وزیر صحت اور تمام صوبوں کے وزرائے صحت سے کہا ہے کہ جنرک نرسنگ ایجوکیشن پروگرام کو شروع کرنے کیلئے ملک میں جاری تین سالہ ڈپلومہ نرسنگ پروگرام کو بند کرنا نرسنگ کے مستقبل کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا۔

وہ پیر کے روز کراچی پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر پیرائیویٹ نرسنگ انسٹیٹیوٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر قیوم مروت، سیکریٹری جنرل جیمز واٹ ، پاکستان نرسنگ ایسوسی ایشن کراچی کے جنرل سیکریٹری محمد عابد، ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکریٹری ہیرا لعل ودیگر بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ ملک کی 72 سالہ تاریخ میں شعبہ نرسنگ میں صرف 82ہزا رنرسیز پاکستان نرسنگ کونسل میں رجسٹرڈ ہوسکیں ہیں۔

جبکہ ملک کی موجودہ آبادی کے تناسب سے ملک میں 13 لاکھ نرسوں کی کمی کا سامنا ہے ۔ صوبہ سندھ میں سرکاری سطح پر صرف 19 نرسنگ اسکولز ہیں جن میں سالانہ داخلوں کیلئے 3 ہزار 60 نشستیں مختص ہیں جبکہ نجی شعبہ میں 26 نرسنگ اسکولز ہیں۔ صوبہ سندھ میں سرکاری ہسپتالوں میں 54ہزار نرسوں کی جگہ 3700 نرسیز خدمات انجام دے رہی ہیں مقررہ اسامیوں میں 1069 نرسوں کی اسامیاں خالی ہیں جبکہ پنجاب میں کل سرکاری اور نجی نرسنگ اسکولوں کی تعداد 58 ہے ۔

خیبر پختونخواہ میں کل 14 اسکولز اور بلوچستان میں صرف 8 نرسنگ اسکولز ہیں اور ان میں باالترتیب پاکستان نرسنگ کونسل کی ویب سائٹ کے مطابق سالانہ پنجاب میں 5ہزار 185 ، خیبر پختونخواہ میں 1355 اور بلوچستان میں 275 نشستیں مختص ہیں۔ جبکہ ملک میں سائنس گروپ کے ثانوی تعلیم کے نتائج بھی زیادہ حوصلہ کن نہیں ہیں حیرت اس بات پر ہے کہ ملک میں قومی سطح پر حالیہ خواندگی کا تناسب 58%فیصد ہے ۔

اس سے قبل یہ تناسب 60%فیصد تھا یعنی گذشتہ سالوں میں ناخواندگی کے تناسب میں مزید دو فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اس پس منظر میں عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2030میں پاکستان میں جنرک نرسنگ پروگرام جس کی تکمیل کا دورانیہ پانچ سال پر اور انٹرسائنس کی تعلیم کی شرط سے منسلک ہے پاکستان میں 9 لاکھ نرسیز کا ہدف کون سی جادو کی چھڑی کے ذریعے مکمل کیا جاسکتا ہے ۔

ڈاکٹر شیر شاہ سید نے کہا کہ وہ کسی کی نیت پر شک نہیں کررہے ہیں لیکن جنرک نرسنگ ایجوکیشن کیلئے بنائی گئی ٹاسک فورس بھی بدقسمتی سے اسی ڈگر پر کام کررہی ہے یعنی اسٹک ہولڈرز کو اعتماد میں لیئے بغیر بعض اداروں اور شخصیات کی اجارہ داری کیلئے نرسنگ ڈپلومہ کو ختم کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے جبکہ ملک میں مذکورہ نصاب پڑھانے کیلئے وہ انفرااسٹرکچر بھی نہیں ہے جس کی ضرورت ہے۔

اس اقدام سے نہ صرف پاکستان میں نرسنگ کا مستقبل تاریک ہوسکتا ہے بلکہ پاکستان میں نرسنگ کی تعلیم و تربیت کیلئے تباہ کن ہوسکتا ہے ۔ تمام اسٹک ہولڈرز ملک میں تین سالہ ڈپلومہ نرسنگ کو جاری رکھتے ہوئے جنرک نرسنگ کے نظام کو متعارف کرانے کے حق میں ہے ۔ لہٰذا صدر ، وزیر اعظم ماضی کے حکمرانوں کی طرح نئے نرسنگ کے نظام کے لئے مختص ساڑھے تین سو ارب روپے کی خطیر رقم کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے اسٹک ہولڈرز کی رائے کے بغیر ڈپلومہ نرسنگ کو ختم کرنے کی غلطی نہ کریں۔

یہ فیصلہ قومی مفاد میں نہیں ہوگا ۔ اس موقع پر تمام نرسنگ ایسوسی ایشنز نے ڈاکٹر شیر شاہ سید کے موقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے پاکستان میں نرسنگ ڈپلومہ کی تعلیم کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ حکومت سے یہ مطالبہ تسلیم کراکر دم لیں گے ۔