2 تھرکول پاور پروجیکٹس ہر ایک330 میگا واٹ کا10 اپریل کو باضابطہ طور پر افتتاحی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ

منگل 2 اپریل 2019 01:20

کراچی۔ یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اپریل2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر کو ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں2 تھرکول پاور پروجیکٹس ہر ایک330 میگا واٹ کا10 اپریل کو باضابطہ طور پر افتتاحی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تھر کول سے پاور جنریشن کے اس افتتاح کی بڑی تاریخی اہمیت ہے کیونکہ اس منصوبے کا تصور اور بنیاد اس وقت کی وزیراعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے رکھی تھی اور سندھ حکومت نے ان کے خواب روشن تھر، روشن سندھ اور روشن پاکستان کو حقیقت کا روپ دیا۔

جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات 10 اپریل کو تھر کول پاور پلانٹس کی افتتاحی تقریب کے لیے انتظامات کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیر توانائی امتیاز شیخ، وزیراعلی سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مرتضی وہاب اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ 1996 ء میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے کوئلے سے چلنے والے پاور پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس سے 1999 ء تک 1300 میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی گئی اور اس کے بعد ہر سال 1300 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوتی جاتی حتی کہ 2002 ء تک 5200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ میں فخر سے یہ کہنا چاہ رہاہوں کہ میرے والد اس وقت کے وزیراعلی سندھ سید عبداللہ شاہ اس سنگ بنیاد کی تقریب میں موجود تھے اور منصوبے کا حصہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے بجلی کی لاگت کم از کم 4.6 سینٹس/پی کے ایچ تھی۔ انہوں نے کہا کہ 22 سالوں کے بعد پارٹی کی لیڈر شپ کی رہنمائی اور انتھک کاوشوں کی بدولت سندھ کی پی پی پی حکومت تھر کول سے 660 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے تھرکول پاور پلانٹ کا افتتاح کرنے جا رہی ہے ۔

کو چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین بلاول بھٹو اور میں خود (وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ)دن رات ان کے تھر کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے کوشاں ہیں ۔ امتیاز شیخ نے وزیر اعلی سندھ کو 10 اپریل کو پاور پروجیکٹ کے افتتاح کے حوالے سے انتظامات سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایک تہوار کی طرح کے انتظامات ہونے چاہییں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی عام کامیابی نہیں ہے بلکہ کوئلے سے چلنے والا پاور پروجیکٹ پی پی پی کی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھر کو بینرز، جھنڈیوں، پنکھ، پوسٹرز سے سجایا جائے اور اس ایونٹ کو منانے کے لیے اسی طرح کے پوسٹرز سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کیے جاسکتے ہیں۔ تھر کول پاور پروجیکٹ پہلے ہی تھر کے لوگوں کے لیے خوشحالی لاچکا ہے اور پاور جنریشن کے بعد اس کے فوائد سے پورا صوبہ اور ملک مستفیض ہوں گے۔

افتتاحی منصوبے کے تحت کوئلے کی کان بلاک ٹو سے کوئلہ اٹھایا جائیگا اور پاور پلانٹس کے بوائلرز میں ڈالا جائے گا تاکہ بجلی پیدا ہوسکے اور پیدا ہونے والی بجلی تھر تا مٹیاری ڈالی گئی ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے قومی گرڈ اسٹیشن میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاور جنریشن کے حوالے سے ایک تاریخی قدم ہوگا اور اس سے پاکستان کا مستقبل روشن ہوگا۔