اگر آئی ایم ایف ڈیل پارلیمنٹ میں نہیں پیش کی گئی تو ایوانوں کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے، بلاول بھٹوزر داری

وفاقی حکومت ٹیکس وصول نہیں کرسکتی تو کام سندھ کو دے دیا جائے سو فیصد حدف پورا کردیں گے، ٹیکس وصولی میں وفاقی حکومت کی کارکردگی بدترین ہے ، اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے، یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے جو کسی کو جواب نہیں دے سکتا،عوام حکومتی نااہلی کا بوجھ کب تک اٹھائیں گے ،جہانگیر ترین ڈپٹی وزیر اعظم بن گئے ہیں ،مبارکباد پیش کرتا ہوں ، میڈیا سے گفتگو

بدھ 8 مئی 2019 18:43

اگر آئی ایم ایف ڈیل پارلیمنٹ میں نہیں پیش کی گئی تو ایوانوں کے اندر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زر داری نے واضح کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف ڈیل پارلیمنٹ میں نہیں پیش کی گئی تو ایوانوں کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے، وفاقی حکومت ٹیکس وصول نہیں کرسکتی تو کام سندھ کو دے دیا جائے سو فیصد حدف پورا کردیں گے، ٹیکس وصولی میں وفاقی حکومت کی کارکردگی بدترین ہے ، اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے، یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے جو کسی کو جواب نہیں دے سکتا،عوام حکومتی نااہلی کا بوجھ کب تک اٹھائیں گے ،جہانگیر ترین ڈپٹی وزیر اعظم بن گئے ہیں ،مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

بدھ کوپارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل پارلیمنٹ سے منظور نہ کرائی گئی تو ہم اسے مسترد کریں گے، اگر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والا معاہدہ پارلیمنٹ میں نہ لایا گیا تو احتجاج کریں گے۔

(جاری ہے)

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تاہم ملکی معیشت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا، کل تک آئی ایم ایف سے تنخواہ لینے والے کو گورنر اسٹیٹ بینک لگایا گیا۔

انہوںنے کہاکہ معا شی بحران میں حکومت نے ملک کے غریب عوام کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے لیکن حکومت سیاسی استحکام نہیں چاہتی، اس لیے معاشی استحکام بھی نہیں آ رہا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم وزیر خزانہ سے ملا ہی نہیں تھا تو یہ فیصلے کون کر رہا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ آئی ایم ایف فیصلہ کر رہا ہی آئی ایم ایف فیصلہ کرے گا کہ وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کا گورنر کون ہو گا آئی ایم ایف کی بات مانتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کو بھی ہٹا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں معیشت کو نقصان تو ہو گا، ہم سب جانتے ہیں کہ عام آدمی مشکلات کا شکار ہے۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کے باعث وفاق دیوالیہ کا شکار ہے، اٹھارویں ترمیم کے خلاف بیان دینا وفاق پر حملہ ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق اپنے اہداف حاصل نہیں کر رہا اور وفاق کی ناکامی کی وجہ سے صوبوں کا دیوالیہ ہو رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ سب سے زیادہ ٹیکس صوبہ سندھ سے وصول ہو رہے ہیں، صوبے کے پاس اختیار ہیکہ وہ سیلز ٹیکس لے سکتے ہیں، وفاقی ٹیکس کلیکشن کا اختیار حکومت سندھ کو دیدیں، 100 فیصد اہداف حاصل کر کے دینگے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک کے عوام وفاقی حکومت کی ناکامی کا بوجھ کب تک اٹھاتے رہیں گے، حکوت کی نااہلی کا بوجھ وفاقی حکومت خود اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق پر حملے کے بجائے حکومت کو سندھ حکومت سے سیکھنا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے ایک سال میں کسی کو کوئی نوکری دی نہ ہی پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کرایا، حکومت آج تک 10سال کارونا رو رہی ہے۔انہوںنے کہاکہ کیا عوام کی معاشی صورتحال تبدیلی سے پہلے بہتر تھی یا تبدیلی کے بعد، کہیں ایسا تو نہیں کہ فیصلے کہیں اور ہو رہے ہیں۔

نیب کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ہم شروع سے ہی نیب کے قانون کو کالا کہتے آ رہے ہیں، ہم کہتے آ رہے ہیں کہ نیب کا قانون سیاسی انتقام کے لئے بنایا گیا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نیب کے قانون میں ترامیم پیش کریں گے، آپ صرف مخالفین کا احتساب چاہتے ہیں تو آپ کی پوری سیاست جھوٹ پر مبنی ہے۔وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں آئے لیکن خاموش تھے، یہ کس قسم کا بزدل وزیراعظم ہے بھاگتا رہتا ہے کسی کو جواب نہیں دے سکتا۔

انہوںنے کہاکہ احتساب سب کا ہونا چاہیے، جو قانون میرے لئے ہے دوسروں کے لئے بھی وہی ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سوالات کے جوابات نہیں دے سکتے، وزیراعظم اپوزیشن کو منہ دے سکتے ہیں نہ ہی میڈیا کو۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جہانگیر ترین نے ڈپٹی پرائم منسٹر کا عہدہ حاصل کر لیا یہ ان کی بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے (سندھ) میں جب مل مالکان کے بے نامی اکاؤنٹس نکلتے ہیں تو وہ مالک اس کے والد اور دادا جیل جاتے ہیں اور ان کے خلاف خفیہ ایجنسی تحقیقات کرے گی لیکن اگر کسی امیر ترین مل مالک کے بے نامی اکاؤنٹس نکلتے ہیں تو کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

حکومتی کارکردگی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نہ کسی کو کوئی نوکری دی اور نہ ہی پارلیمنٹ سے کوئی بل پاس کروایا جبکہ گزشتہ 10 سالوں کی حکومت کا ہی رونا روتی ہے۔حکومتی پالیسی کو آڑھے ہاتھو لیتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ تجاوزات کے نام پر غریبوں کے گھر توڑے جارہے ہیں، غریب عوام کی جیب خالی ہے، ٹیکس وصولیاں کم ترین سطھ پر آگئیں اور ہر ادارے میں یونینز کے خلاف ایک سازش چل رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کمزور طبقے کا خیال رکھے اور کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ عام آدمی مشکلات میں ہے۔