شاہ زیب قتل کیس ’سندھ ہائیکورٹ نے مجرمان کی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا

مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزا کو عمر قید میں تبدیل sمرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور کی عمر قید کی سزا کو برقرار

پیر 13 مئی 2019 20:33

شاہ زیب قتل کیس ’سندھ ہائیکورٹ نے مجرمان کی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 مئی2019ء) شاہ زیب قتل کیس میں نیاموڑ، سندھ ہائیکورٹ نے مجرمان کی اپیلوں پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔ہائیکورٹ نے اپنے فیصلیمیں سزائے موت پانے والے مرکزی مجرم شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کردیاجبکہ مرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور کی عمر قید کی سزا کو برقراررکھا ہے،سندھ ہائیکورٹ میں شاہ زہب قتل کیس میں سزائے موت کے مجرموں شارخ جتوئی اور سراج تالپور و دیگر کی سزا کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس نظر اکبر پر مشتمل بینچ نے محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔فیصلہ 11 مارچ کو وکلائ کے دلائل مکمل ہونے پر محفوظ کیا گیا تھا۔عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ مقتول شاہ زیب کے اہلخانہ نے مجرمان کو معاف کردیا تھا، مروجہ اصولوں کے مطابق ورثائ کی معافی پر قتل عمد قابل معافی ہے، مقدمہ میں اے ٹی سی کی دفعات بھی شامل ہیں جو ناقابل معافی ہیں، مجرمان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم مجرمان کے وکلائ نے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔مجرمان کے وکلائ کا میڈیا سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے مطمئن نہیں، ذاتی لڑائی میں دہشت گردی دفعات شامل نہیں کی جاتیں۔یاد رہے کہ 2013 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی، تاہم 2017 میں سندھ ہائی کورٹ نے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے مقدمہ سیشن عدالت میں چلانے کا حکم دیا تھا۔

اس کے بعد دسمبر 2017 میں سیشن عدالت نے ملزمان کی ضمانت منظور کرلی، جس پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیکر فروری 2018 میں شاہ رخ جتوئی کو بری کرنے کا فیصلہ کاالعدم قرار دیا تھا، اور شاہ رخ جتوئی اور دیگر کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔تاہم بعد ازاں یہ معاملہ دوبارہ سندھ ہائیکورٹ میں آیااور ملزمان نے سزاؤں کے خلاف اپیلیں دائر کردیں۔

اپیلوں میں مجرمان کے وکلائ کا موقف تھا کہ مجرمان اور مقتول کے ورثائ میں معاہدہ ہوچکا ہے جس کی رو سے انہوں نے مجرمان کو معاف کردیا ہے۔جبکہ مدعی مقدمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجرمان سے معاہدہ ہوچکا ہے مقتول کے اہلخانہ مقدمہ نہیں چلانا چاہتے۔مقتول کے والد اور مقدمہ کے مدعی کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے پسماندگان میں بیوہ اور دو بیٹیاں شامل ہیں، تینوں خواتین بیرونِ ملک ہیں اور عدالت نہیں آنا چاہتیں، رجسٹرار سمیت کوئی بھی عدالتی نمائندہ انٹرنیٹ پر اسکائپ کے ذریعے اس بات کی تصدیق کرسکتا ہے، برطانیہ میں بھی پاکستانی میڈیا موجود ہے لیکن خواتین اصل میں سوشل میڈیا سے خوفزدہ ہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر 2012 میں شاہ رخ جتوئی کے ملازم نے سابق ڈی ایس پی اورنگزیب کی بیٹی سے بدتمیزی کی تھی جس پر اس کا بھائی شاہ زیب بات کرنے گیا تو شارخ جتوئی نے ساتھیوں کے ہمراہ شاہ زیب کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔یہ معاملہ سوشل میڈیا پر اٹھا تو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس کا ازخود نوٹس لیا تھا۔# 13-05-19/--52 #h# م*مخیر حضرات خدمت میں عظمت ٹرسٹ کے مشن کو آگے بڑھانے میں مدد کریں: وقار احمد میاں #/h# ٌلاہور (آن لائن)چیئرمین خدمت میں عظمت ٹرسٹ اور آل پاکستان انجمن تاجران نعیم میر گروپ کے چیئرمین وقار احمد میاں نے مخیر افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ خدمت میں عظمت ٹرسٹ کے مشن کو آگے بڑھانے میں مدد کریں، یہ عظیم الشان منصوبہ دکھی انسانیت کے لیے شروع کیا گیا ہے جو مستحق مریضوں کے لیے ادویات اور میڈیکل ٹیسٹوں میں امداد، غریب و نادار بچیوں کی شادیوں کے لیے تعاون، تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند بچے بچیوں کو تعلیمی وظائف ، کتب اور یونیفارم کی فراہمی، بیوہ خواتین کو ماہانہ وضائف دینے سمیت کار خیر کے دیگر اقدامات اٹھارہا ہے۔

اس کے علاوہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام مریم یوسف فری ہومیوپیتھک کلینک اور رضیہ وقار دستکاری سکول بھی کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخیر افراد کا تعاون خدمت میں عظمت ٹرسٹ کے مشن کو مزید آگے بڑھانے میں بہت مدد کرسکتا ہے۔