معاشی طورپرحکومت ملک اورقوم کو جس پسپائی کی طرف لے کرجارہی ہے اس کی تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے،حاجی حنیف طیب

جمعرات 16 مئی 2019 17:05

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2019ء) نظام مصطفی پارٹی کے سربراہ سابق وفاقی وزیرڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے حکومت کی معاشی اور اقتصادی ناقص پالیسیوں پر تشدید تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ معاشی طورپرحکومت ملک اورقوم کو جس پسپائی کی طرف لے کرجارہی ہے اس کی تاریخ میں مثال ملنا مشکل ہے۔عالمی سودخورادارے کے ساتھ ہونے والے سودی قرضے کے معاہدے کے بعد پاکستان میں ناصرف یہ کہ مہنگائی کا سونامی آگیااور عوام گلے تک اس میں ڈوب گئے ۔

اب اشیائے خوردونوش بھی عوام کی دسترس سے باہرہوچکی ہے ۔یہ ہی نہیں بلکہ ڈالر کے ریٹ پر بھی سونامی آگیاہے وہ تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا اور 147روپے ہونے کے باوجودمارکیٹ سے غائب ہے۔تاجر برادری کاروبارسے محتاج ہوگئی ہے اور اسٹاک ایکسچینج کی صورت حال انتہائی نچلی سطح پر آگئی ہے ،جس سے سرمایاداروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کاروباری افرادہی نہیں بلکہ حکومت کی پہنچ سے بھی ڈالر بہت دورجاچکا ہے۔بات صرف ڈالر تک محدودنہیں،یہ بات بھی ہمارے حکمرانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ پاکستان سے لاکھوںافرادحج وعمرے پرجاتے ہیں،پاکستانی کرنسی کی گراوٹ کا حال یہ ہے کہ،پاکستانی 40روپے کا ایک سعودی ریال ملتا ہے،جبکہ بھارت کی18روپیہ اور بنگلہ دیش کی22(ٹکا )کاایک سعودی ریال ملتاہے۔

اسٹیٹ بنک جیسا ادارہ اپنی خودمختاری کھو چکا ہے اور آئی ایم ایف کی نگرانی میں دے دیاگیا ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ منافع خوروں،ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہوگئی ہے۔ڈالر مہنگاہونے کا روناروکر ،اشیائے ضروریہ میں من اضافہ کرچکے ہیں۔ایسی صورت حال میں حکومتی رٹ کہیں نظر نہیں آتی،بلکہ حکومت آئی ایم ایف پیکیج کا خودکش عوام شرائط کو قبول کرکے اب بجلی ،گیس اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں بھی اضافے کرنے پر مجبورہے۔

جب تک موجودہ حکومت قائم ہے اُس وقت تک آفٹرشاک یکے بعد دیگرے اس طرح کے مہنگائی کے سونامی آتے رہیںگے۔انہوںنے کہاکہ سونے کی قیمت عام آدمی تو کیا ،امیر طبقہ بھی 70ہزارفی تولہ خریدنے سے قاصر ہوگیا۔ایسی صورت میں جب ہر طرف لوٹ مارکا بازارگرم ہوتو ،کس طرح سے اسے اچھاطرزحکمرانی کہاجاسکتاہی ۔