ایچ آئی وی متاثرین کولائف ٹائم علاج کی سہولت دیں گے، بلاول بھٹو

وزیراعلیٰ سندھ کو انڈومنٹ فنڈ قائم کرنےکی ہدایت کی، لگتا حکومت ایک افطارکی مارتھی، بہت جلد دوسرے لوگوں کے ساتھ افطار کریں گے، وزیراعظم چیئرمین نیب کو بلیک میل کر رہے ہیں۔ لاڑکانہ میں پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 25 مئی 2019 16:54

ایچ آئی وی متاثرین کولائف ٹائم علاج کی سہولت دیں گے، بلاول بھٹو
لاڑکانہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مئی 2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی متاثرین کولائف ٹائم علاج کی سہولت دیں گے، وزیراعلیٰ سندھ کو انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی ہدایت کردی،لگتا حکومت ایک افطار کی مار تھی، بہت جلد دوسرے لوگوں کے ساتھ افطار کریں گے،وزیراعظم نیب کو بلیک میل کر رہے ہیں۔ انہوں نے آج یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ اور رتودیرو میں ایچ آئی وی کی وبا نہیں ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ لاڑکانہ میں ایچ آئی وی پھیلنے کی کئی وجوہات ہیں۔ایک ہی سرنج کا باربار استعمال اس بیماری کے پھیلنے کی بڑی وجہ ہے۔ ہمیں آگاہی مہم کے ذریعے اس بیماری کا مقابلہ کرنا ہے۔سندھ میں ایک ڈاکٹر کا مسئلہ آیا تواس کیخلاف کاروائی چل رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایچ آئی وی یا ایڈز سے متاثرہ لوگوں کا نام منظرپر لانا برداشت نہیں، یہ مریض بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم ہیں۔

ایڈز زدہ لوگ بھی ہمارے لوگ ہیں،ایچ آئی وی کوئی سزائے موت نہیں ہے۔ ایچ آئی وی اور ایڈز میں بہت فرق ہے۔ ایچ آئی وی کا علاج ہوسکتا ہے ،ایچ آئی وی کا علاج موجود ہے۔ ایچ آئی وی کا علاج نہ ہو تو 10 سال بعد ایڈز کا ایشو ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایچ آئی وی یا ایڈز کو خطرناک سمجھا جاتا تھا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہاتھ ملانے سے ، کھانا کھانے سے یا ملاقات کرنے سے وائرس پھیلتا ہے۔

ایسا نہیں ہے۔عوام کو خوفزدہ کرنے کی بجائے علاج اور آگاہی مہم چلائی جائے۔ ہر کسی کو آگاہی ہونی چاہیے کہ وہ خود کو ایچ آئی وی سے بچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی وزیر اس بیماری پر سیاست کررہے ہیں،اور لوگوں میں خوف پھیلا رہے ہیں تو میں وزیراعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس سے منع کریں۔انہوں نے ایچ آئی وی کے مریضوں کیلئے انڈوومنٹ فنڈ قائم کریں گے۔

ایچ آئی وی سے متاثرہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ایچ آئی وی کے متاثرین کو زندگی بھرعلاج کی سہولت دی جائے گی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ نیب کالاقانون ہے۔ چیئرمین نیب کے انٹرویو پر بھی اعتراضات ہیں۔چیئرمین نیب نے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔ چیئرمین نیب کی ویڈیو کی مذمت کرتا ہوں، وزیراعظم نیب کوھمکی اور بلیک میل کرنا چاہتے ہیں۔

نیب کے رویے سے کاروباری افراد خوفزدہ ہیں۔ کاروباری افراد خوف میں ہونے سے معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ نیب کا قانون ایسا ہے کہ فرشتہ بھی چیئرمین بنے تو وہ پولیٹیکل انجیرنگ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت اپنے آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کیوں چھپا رہی ہے۔ خیبر پختوا میں حکومت نے اپنا بنایا ہوا احتساب ادارہ بند کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان افطار کا سلسلہ چلتا رہے گا۔

لگتا ہے حکومت ایک ہی افطار کی مار تھی۔ بہت جلد دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی افطار کریں گے ۔حکومت ٹیکس ریونیوکا ہدف حاصل نہیں کرسکی۔ حکومت ٹیکس کمی کی وجہ سے گیس بجلی کے بل بڑھا رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مہنگائی کی وجہ کیا ہے؟ مہنگائی کی وجہ حکومت کی نا اہلی ہے۔ حکومت کی نالائقی کا بوجھ عوام اٹھا رہے ہیں۔ واحد سندھ صوبہ ہے جہاں مسائل کم ہیں۔