سندھ حکومت، وزارت بلدیات اور واٹر بورڈ کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کو مساوی، منصفانہ اور مناسب مقدار میں پانی کی فراہمی یقینی بنائے،آفتاب صدیقی

لوکل گورنمنٹ اور واٹر بورڈ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے۔ غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے ماہانہ کروڑوں روپے بنائے جارہے ہیں، خرم شیرزمان

جمعرات 13 جون 2019 17:46

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2019ء) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء رکن قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت پورا شہرقائد ہی مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ سندھ حکومت، وزارت بلدیات اور واٹر بورڈ کا فرض ہے کہ وہ شہریوں کو مساوی، منصفانہ اور مناسب مقدار میں پانی کی فراہمی یقینی بنائے مگر افسوس کہ نہ ہی سندھ حکومت کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار ہے اور نہ ہی واٹر بورڈ کو شہریوں کی مشکلات کا ادراک۔

منتخب نمائندے کی حیثیت سے اگر میں اپنے حلقے کی بات کروں تو این اے 247 کے باسیوں کا شمار پاکستان کے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں ہوتا ہے، اس کے باوجود یہاں کے رہنے والے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہوتے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے این اے 247کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما ورکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان اور رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی بھی موجود تھے۔

آفتاب صدیقی نے مزید کہا کہ1998 کے معاہدے کے مطابق واٹر بورڈ این اے 247 کو 9 ملین گیلن روزانہ پانی دینے کا پابند ہے، مگر فراہمی صرف 3.5 ملین گیلن کی جاتی ہے۔ بہانہ پانی کی کمی کا بنایا جاتا ہے جبکہ حقیقت میں پانی کی کمی کا سامنا اتنا بھی نہیں جتنا کہ رونا رویا جارہا ہے۔ کیونکہ گزشتہ دنوں ہونے والی بارشوں سے حب ڈیم میں پانی کی سطح تین سو فٹ تک بلند ہوئی ہے، جبکہ کینجھر جھیل سے آنے والا پانی بھی بحران کے بجائے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر واٹر بورڈ کی نااہلی کی بھینٹ چڑھ کر ذائع ہوجاتا ہے۔

آپ جان کر حیران ہونگے کہ کل 33 میں سے صرف 21 پمپس ورکنگ کنڈیشن میں ہیں، ان میں بھی سے اکثر پمپس نصف صدی سے بھی زائد عرصہ پرانے ہیں۔ اگر مان بھی لیں کہ واقعی پانی کی اتنی قلت ہے تو پھرغیرقانونی ہائیڈرنٹس اور ٹینکر مافیاکو وافر مقدار میں پانی کیسے مل جاتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پانی کی قلت سے زیادہ واٹر بورڈ کی نااہلی و بددیانتی اور سندھ حکومت کی کراچی کو پانی کی فراہمی میں عدم دلچسپی کا عمل دخل ہے۔

کے فور کا منصوبہ بھی سندھ حکومت کی نااہلی و بددیانتی کی وجہ سے ہی تاخیر کا شکار ہورہا ہے۔اسی طرح دوسرا بڑا مسئلہ سیوریج کا ہے۔نکاسی آب کے برسوں پرانے نظام اور ندی نالوں کی بروقت صفائی ستھرائی نہ ہونے کے باعث جابجا ابلتے گٹر شہرقائد کے ماتھے پر بدنما داغ تو ہیں ہی، ساتھ میں شہریوں کے لئے مستقل اذیت کا بھی سامان ہیں۔ نکاسی آب اور سیوریج لائنوں کی بحالی میں سوائے کے ڈبلیو ایس بی اورمتعلقہ بلدیاتی اداروں کی نااہلی کے، اور کون سی چیز حائل ہے۔

ہم نے ہرممکن کوشش کی کہ واٹر بورڈ کو حالات کی سنگینی کا احساس دلایا جاسکے، اس ضمن میں نے بذات خود اور میرے ایم پی ایز نے ایم ڈی واٹر بورڈ سے متعدد ملاقاتیں کیں، مگر افسوس کہ اس کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں مل سکا۔ جس کے بعد اب مجبوراً ہم اگلے لائحہ عمل کے طور پر سخت اقدام یعنی بھرپور احتجاجی مظاہرے پر مجبور ہوئے جو کہ ہمارا بنیادی آئینی حق بھی ہے۔

بروز جمعہ سہہ پہر تین بجے ایم ڈی واٹر بورڈ کے دفتر کے باہر میں اور میرے ایم پی ایز اپنے حلقے کے عوام کے ساتھ بڑی تعداد میں جمع ہوںگے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوٹ مار کا حساب لینا ضروری ہے۔ کل کے مظاہرے میں پورے کراچی کو دعوت دیتے ہیں۔ جتنی کرپشن لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں ہے، وہ ملک میں کہیں نہیں۔ لائن میں پانی نہیں مگر مہنگے ٹینکرز میں پانی فروخت ہورہا ہے، لوگ ٹینکر چھیننے پر مجبور ہیں۔انکوائری کروائی جائے کہ واٹر بورڈ سے اتنا پیسہ کس نے کیسے بنایا۔ لوکل گورنمنٹ اور واٹر بورڈ کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرایا جائے۔غیر قانونی ہائیڈرنٹس سے ماہانہ کروڑوں روپے بنائے جارہے ہیں۔