Live Updates

مریم نواز کے پارٹی عہدے کے خلاف فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن27اگست کو فیصلہ سنائے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 اگست 2019 15:39

مریم نواز کے پارٹی عہدے کے خلاف فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ یکم اگست۔2019ء) الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے پارٹی عہدے کے خلاف دائر درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا ہے جوکہ 27 اگست کو سنایا جائے گا. چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے درخواست کی سماعت کی‘ الیکشن کمیشن میں مریم نواز کی تعیناتی کے خلاف درخواست پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی فرخ حبیب، ملائیکہ علی بخاری، کنول شوذب اور جویریہ ظفر کی جانب سے جمع کروائی گئی تھی.

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مریم نواز کی بطور نائب صدر تقرر کے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے فیصلے کو آئین و قانون سے متصادم قرار دیا گیا تھا.

(جاری ہے)

اس سے قبل ہونے والی سماعت میں مریم نواز کی جانب سے بیرسٹر ظفر اللہ خان اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے جہانگیر جدون الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے. سماعت میں مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے ملائیکہ بخاری کی درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف سرکاری افسران کے سیاسی جماعت میں شامل ہونے اور عہدہ لینے پر قدغن ہے ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے پارٹی عہدے سے ملیکہ بخاری کے حقوق متاثر نہیں ہوئے.

انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو عہدہ پارٹی الیکشن کے نتیجہ میں نہیں ملا، الیکشن کمیشن کا کام ملکی انتخابات کرانا ہے پارٹی الیکشن نہیں‘ صرف پارٹی الیکشن چیلنج ہوسکتا اور پارٹی کی جانب سے کی جانے والی نامزدگیاں چیلنج نہیں کی جاسکتیں جبکہ مریم نواز کی نامزدگی قانون کے مطابق کی گئی ہے. جس پر خیبرپختونخوا کے رکن لیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ مریم نواز کی نامزدگی کس قانون کے تحت کی گئی اس کا حوالہ بھی دیں‘جس بیرسٹر جہانگیر جدون نے جواب دیا کہ ان کی نامزدگی پارٹی آئین کے تحت کی گئی ہے جو الیکش کمیشن سے منظور شدہ ہے.

سماعت میں درخواست گزار ملیکہ بخاری کے وکیل حسن مان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے بعد نواز شریف کا پارٹی عہدہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا تھا جس نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 203 کے تحت انہیں پارٹی عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا. انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارٹی عہدیدار کے لیے بھی ا?رٹیکل 62، 63 والی اہلیت مقرر کی ہے تاہم مریم نواز سیلیکٹڈ ہیں یا منتخب وہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے کیوں کہ اس سے فرق نہیں پڑتا‘درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے وکیل کے دلائل سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایسا کوئی قانون نہیں جس کے تحت پارٹی کے نائب صدر کا عہدہ چیلنج ہوسکے.

سماعت میں ملیکہ بخاری کے وکیل حسن مان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اب تک مریم نواز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جمع نہیں کروایا اورٹوئٹر پر ان کی تعیناتی سے آگاہ کیا‘اس پر چیف الیکشن کمشنر اور وکیل کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا اور چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ یہ ٹوئٹر آخر کیا ہوتا ہے؟وکیل حسن مان نے انہیں بتایا کہ یہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ (سوشل میڈیا) ہے جہاں لوگ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں‘چیف الیکشن کمشنر نے دریافت کیا کہ کیا ٹوئٹر قابل قبول شواہد ہے؟ سوشل میڈیا کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ جس کے جواب میں حسن مان نے کہا کہ اب تو سوشل میڈیا پر طلاق بھی ہو جاتی ہے.

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ واٹس ایپ اور ایس ایم ایس پر شہادت قابل قبول شہادت ہے تاہم ٹوئٹر کے حوالے سے باضابطہ قانون ہے تو دکھائیں‘مزید دلائل دیتے ہوئے حسن مان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قرار دیا سزا معطل ہونے سے جرم ختم نہیں ہوتا، اگر مریم نواز اپیل میں بری ہوئی تو عہدے پر واپس آ سکتی ہیں. حسن مان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے جواب میں کہا کہ ملک میں کوئی سپریم کورٹ نہیں، حدیبیہ کا فیصلے آئے تو سپریم کورٹ اچھی ہے نااہلی کا آئے تو کہتے ہیں سپریم کورٹ کا وجود ہی نہیں‘جس پر وکیل مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ عدالت نہیں ہو سکتا، عالمی عدالت انصاف اور امریکی سپریم کورٹ میں کوئی بینچ نہیں بنتا اور نہ ہی قانون میں کہیں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ بینچ بنا سکتی ہے.

بعدازاں مریم نواز کے وکیل بیرسٹر ظفراللہ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مارشل لاءکے دور میں ایبڈو نامی قانون لایا گیا، جس کے تحت 78 بڑے سیاستدانوں سمیت 70 ہزار بنگالیوں کو نااہل قرار دیا گیا. بعدازاں تینوں وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو27 اگست کو سنایا جائے گا.
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات