وفاقی وزرا نے یکم اگست سے اب تک میر حاصل بزنجو کیخلاف طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا ہے ،سینیٹر میر طاہر بزنجو

ٍ گجرانوالہ عدالت نے انہیں8اگست کو طلب کر لیا ، معاملہ عدلیہ میں جانے کے بعد ہم نے ذمہ داری کا مظاہر ہ کیا، کوئی بیان نہیں دیا وفاقی حکومت کے وزرا کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا، پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 5 اگست 2019 23:11

ؒکوئٹہ/اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 اگست2019ء) نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرمیر طاہر بزنجو نے سینیٹر اکرم دشتی اور نیشنل پارٹی پنجاب کے صدر ایوب ملک کے ہمراہ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یکم اگست کو ہونے والے سینٹ الیکشن کے بعد میر حاصل بزنجو کی طرف سے دیئے گئے بیان کے بعد 8اگست کو گجرانوالہ عدالت نے انہیں طلب کر لیا ہے کہ انہوں نے جو بیان الیکشن کے بعد ایک ادارے کے بارے میں دیا ہے اس کے بارے میں آکر وضاحت دیںلیکن میں یہاں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں جیسے معاملہ عدلیہ میں جانے کے بعد ہم نے ذمہ داری کا مظاہر ہ کرتے ہوئے اس معاملے کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا وفاقی حکومت کے وزرا کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا لیکن وفاقی وزرا نے یکم اگست سے مسلسل اب تک میرحاصل خان کے خلاف طوفان بدتمیزی برپا کر رکھا ہے اور بڑی غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیں جو ایک سیاستدان کو زیب نہیں دیتی لیکن نیشنل پارٹی ان کے جواب میں کبھی ایسی زبان استعمال نہیں کرے گی۔

(جاری ہے)

اگر حکومت فردوس عاشق اعوان،مرادسعید اور شیخ رشید جیسے وزرا کی بدزبانی کو اپنی کارکردگی جانتی ہے تو اس ملک پر خدا ہی رحم کرے۔اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے یاد رہے ایسے مقدمات سیاستدانوں کو ان کے سیاسی سفرسے نہیں روک سکتے میں یہاں ایک واقعہ بتانا چاہتا ہوں 19جون1967ء کو،کوئٹہ کی ایک عدالت کے جج نے میر حاصل خان بزنجو کے والد محترم میر غوث بخش بزنجو کو چودہ سال قید بامشقت کی سزا دی۔

ان پرالزام یہ تھا کہ انہوں نے کوئٹہ کی ایک دکان سے چھ سو بہتر روپے کا بارود خریدا،ان کے جانے کے بعد جب دکاندار نے نوٹ دیکھے تو ان پر ون یونٹ مردہ باد لکھا ہو ا تھا اس لیے اس جرم میں جج صاحب نے انہیں چودہ سال قید کی سزاسنا دی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ وقت میں جیسے میڈیا کو قدغنوں کا نشانہ بنایا جا رہاہے نیشنل پارٹی بطور پارٹی ہر وقت میڈیاکے ساتھ کھڑی ہے۔

صحافیوں کی آزادی کے لیے ہرفورم پر ان کے لیے آوا ز اٹھائے گی۔ اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ میڈیاپر قدغنوں کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ بھی دائر کریں گے۔سینٹر میر طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ تمام اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں جب تک تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کریں گے اس وقت تک یہ ادارے پھل پھول نہیں سکتے اور جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ سکتے انہوں نے کہا کہ جس طرح کی ہارس ٹریڈنگ اس سینٹ کے الیکشن میں ہوئی ہے اس کی مثال پہلے کبھی نہیں ملتی۔

تمام سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ ٹکٹ دیتے وقت خیال کریں اور ایسے لوگوں کو ٹکٹ دیں جو وقت آنے پر یوں اپنا ضمیر مت بیچیں۔نیشنل پارٹی جمہوری عمل کے ساتھ کھڑی ہے اور چاہتی ہے کہ اے پی سی سینٹ کے الیکشن کے بعد سے پیدا ہونے والے اختلافات سے بالاتر ہو کر آگے بڑھے اور پاکستان میں دورس جمہوریت کے کام کرے۔