سعودی آئل ریفائنری پر حملے سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردِعمل آ گیا

جامع تحقیقات کے بغیر کسی کاروائی کے خلاف ہیں،کشیدگی میں اضافے کے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔ چینی وزارت خارجہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 16 ستمبر 2019 16:46

سعودی آئل ریفائنری پر حملے سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردِعمل آ ..
چین  (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 ستمبر 2019ء) :سعودی آئل ریفائنری پر حملہ ہوا تھا جس سے سعودی عرب کی تیل کی پیداوار آدھی رہ گئی ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی لیکن پھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ڈرون حملے حوثی باغیوں نے نہیں ایران نے کیے ہیں۔ مائیک پومپیو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ سعودی عرب پر 100 کے قریب ڈرون حملوں میں ایران ملوث ہے جب کہ ایران کے صدر اور وزیر خارجہ ایسا ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ سفارتکاری میں مصروف ہیں۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں تیل کی دو تنصیبات پر ڈرون حملوں کے بعد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور اس دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے محمد بن سلمان کو پیشکش کی کہ امریکا سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام میں مد دینے کو تیار ہے جس پر سعودی ولی عہد نے کہا کہ مملکت اس طرح کی دہشت گردانہ جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

(جاری ہے)

سعودی آئل ریفائنری پر حملے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردِعمل سامنے آ گیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ جامع تحقیقات کے بغیر کسی کاروائی کے خلاف ہیں۔کشیدگی میں اضافے کے کسی بھی اقدام کی حمایت نہیں کرتے۔مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے لیے امریکا اور ایران احتیاط سے کام لیں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے خلاف جوابی کاروائی کرنے کو تیار ہیں تاہم سعودی عرب کی جانب سے حملہ آور کا نام سامنے لانے کا انتظار کر رہے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب پر حملہ کرنے والے کو جانتے ہیں جو اب ہمارے نشانے پر ہے۔ہم ہتھیار کے ساتھ تیار ہیں۔اس حوالے سے دیگر ذرائع سے بھی تصدیق کر رہے ہیں تاہم سعودی عرب کی جانب سے حملہ آور کا نام سامنے لانے کے منتظر ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ جاننا بھی اہم ہے کہ امریکا اور سعودی عرب کن شرائط پر آگے بڑھیں گے۔جب کہ دوسری جانب امریکا نے پیر کے روز مصنوعی سیارے سے حاصل کی گئی فضائی تصاویر جاری کی ہیں۔ ان کے بارے میں اس نے کہاہے کہ یہ سعودی عرب میں بقیق اور خریص ہجرہ میں ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بننے والی تیل کی تنصیبات سے نکلنے والے دھوئیں کی ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق امریکی ذمے داران کا کہنا تھا کہ شواہد اس بات کا پتہ دے رہے ہیں کہ یہ حملے کروز میزائلوں کے ذریعے کیے گئے اور ان کے لیے عراق یا ایران کی سرزمین استعمال ہوئی۔ ذمے داران نے مزید بتایا کہ معلومات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ حملہ یمن سے ڈرون طیاروں کے ذریعے نہیں کیا گیا۔ جاری تصاویر سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حملے کے دوران ارامکو کے دو پلانٹس کے اندر 17 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔یمن میں دہشت گرد حوثی جماعت نے بقیق اور خریص ہجرہ میں ارامکو کی مذکورہ دونوں تنصیبات پر حملے کی ذمے داری قبول کی ہے۔