مقبوضہ کشمیر میں محاصرہ برقرار، نظام زندگی 47 ویں روز بھی مفلوج

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران مسئلہ کشمیر پر بھی بات کریں گے، ترجمان نریندر مودی کشمیر کو ضم کرنے کے اقدام کی وضاحت کریں، امریکی عدالت

جمعہ 20 ستمبر 2019 13:10

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 ستمبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو 47 ویں روز بھی بھارتی فوجی محاصرہ برقرار ہے جس کی وجہ سے مقبوضہ وادی میں نظام زندگی بری طرح سے مفلوج ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے اطراف و اکناف میں بھارتی فورسز کے لاکھوں اہلکار تعینات ہیں، ہرطرف خوف و دہشت کا ماحول ہے اور لوگ گھروں سے باہر آنے سے خوفزدہ ہیں ۔

لوگوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڑ کرانے کے لیے سول کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ دکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوںپر ٹریفک کی آمد و رفت معطل ہے ۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے سکول کھولنے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں کیونکہ والدین اپنے بچوں کی سلامتی کے حوالے سے تحفظات کا شکار ہیں اور وہ انہیں گھروں پر رکھنے کیلئے مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری انتہائی کم ہے۔ وادی کشمیر اور جموں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں انٹرنیٹ، موبائل فون سروس معطل جبکہ ٹیلی ویژن نشریات بند ہیں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے موقع پر دنیا بھرکے مختلف رہنمائوں کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران ان کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر بھی بات چیت کا عندیہ دیا ہے۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے نیویارک میں پریس بریفنگ کے دوران کشمیر میں ذرائع ابلاغ کی مسلسل معطلی کے حوالے سے میڈیا نمائندوں کے سوالوںکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انتونیو گوتیریس جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر تنازعہ کشمیر کو بھی اٹھائیں گے ۔ ادھر ایک امریکی عدالت نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت کے دیگر ارکان سے کہا ہے کہ وہ اس الزام کا 21روز کے اندر اندر جواب دیں کہ انہوں نے جموںوکشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں اانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔

ہوسٹن ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے یہ اقدام ’’کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ‘‘ کی طرف سے دائر ایک عرضداشت پر سماعت کے بعد اٹھایا ہے۔ نریندر مودی کا ہوسٹن میں ہی 22 ستمبر کو ایک ریلی سے خطاب کا پروگرام ہے۔ ریلی سے صدر ٹرمپ نے بھی خطاب کرنا ہے۔ ’’کشمیر خالصتان ریفرنڈم فرنٹ‘‘کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پانچ اگست کو کشمیر کو بھارت میں ضم کر دیا ہے۔ فرنٹ نے نریندر مودی کے ساتھ ساٹھ وزیر داخلہ امیت شاہ اور ان کی حکومت کے کچھ دیگر ارکان کو بھی کشمیر کے جبری قبضے اور وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوںکا مجرم ٹھہرایا ہیں۔