Live Updates

مریم نواز اور یوسف عباس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ،14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

دوران تفتیش 1 کروڑ 16 لاکھ 96 ہزار شیئرز کا فرق آیا ہے،مذکورہ شیئرز شریف خاندان کے اثاثوں میں شامل نہیں تھے چوہدری شوگر ملز کی منتقلی کے دوران ڈیڑھ ارب روپے لگائے گئے، شوگر ملز منتقلی کے لیے خرچ ہونے والی رقم کے ذرائع آمدن کا بھی تعین کرنا باقی ہے‘ نیب جب چوہدری شوگر ملز بنی اس وقت مریم نواز اور یوسف عباس کم عمر تھے، تمام شریف فیملی چوہدری شوگر ملز میں شیئرز ہولڈرز تھی جو دستاویزی ثبوت نیب کو چاہیے تھے وہ مہیا کر دیئے ہیں،ان کی موکلہ تو پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھیں‘ امجد پرویز کے دلائل کمرہ عدالت میں کیپٹن (ر) محمد صفدر، سینیٹر پرویز رشید، نہال ہاشمی، برجی طاہر، عظمیٰ بخاری سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے

بدھ 25 ستمبر 2019 14:35

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2019ء) احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے کزن یوسف عباس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دونوں کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ۔احتساب عدالت کے ایڈمن جج امیر محمد خان کیس کی سماعت کی۔جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر مریم نواز اور یوسف عباس کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ۔

کمرہ عدالت میں کیپٹن (ر) محمد صفدر، سینیٹر پرویز رشید، نہال ہاشمی، برجی طاہر، عظمیٰ بخاری سمیت دیگر پارٹی رہنما بھی موجود تھے ۔اس موقع پر مریم نواز کے وکلاء نے ان کے ساتھ طویل مشاورت بھی کی ۔ معزز جج کی جانب سے کمرہ عدالت میں نعرے بازی پر سخت اظہار برہمی کا اظہار کیا گیا ۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کے جسمانی میں مزید 15 روزہ توسیع کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا گیا کہ دوران تفتیش مریم نواز اور یوسف عباس کے خاندان کی جائیداد کی تقسیم کے معاہدے کا انکشاف ہوا ہے۔

چوہدری شوگر ملز کے 1 کروڑ 45 لاکھ 58 ہزار 96 شیئرز میاں نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف، بہن کوثر اور والدہ شمیم بیگم میں تقسیم ہوئے۔ایس ای سی پی ریکارڈ کے مطابق 2008 کے مطابق 2 کروڑ 62 لاکھ شیئرز چوہدری شوگر ملز کے تھے، دوران تفتیش 1 کروڑ 16 لاکھ 96 ہزار شیئرز کا فرق آیا ہے،مذکورہ شیئرز شریف خاندان کے اثاثوں میں شامل نہیں تھے۔2008 میں مریم نواز کے اثاثے انکی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کیلئے شریف خاندان کے افراد کو طلب کرنا ہے۔

چوہدری شوگر ملز 2015 میں گوجرہ سے رحیم یار خان منتقل کی گئی، چوہدری شوگر ملز کی منتقلی کے دوران ڈیڑھ ارب روپے لگائے گئے، شوگر ملز منتقلی کے لیے خرچ ہونے والی رقم کے ذرائع آمدن کا بھی تعین کرنا باقی ہے۔نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 3 غیر ملکیوں نے 2008 میں مریم کے نام پر شیئرز بھجوائے جبکہ 48 لاکھ ڈالرز یوسف عباس کو ٹیلی گرافک ٹرانسفر کئے گئے۔

تفتیشی افسر نے موقف اختیار کیا کہ چوہدری شوگر ملز کے ڈائریکٹرز اور شیئر ہولڈز کو فائدہ پہنچانے کے لیے رقم منتقل کی گئی۔1998 ٹیلی گرافک ٹرانسفر کے ذریعے صدیقہ سعید محمود سے وصول کئے گئے اور بعد میں یہ رقم چوہدری شوگر ملز کو منتقل کر دی گئی، 1998 میں 16 کروڑ روپے مریم نواز کو ملے مگر رقم بھجوانے والی خاتون کا ملزمہ سے کوئی تعلق واضح نہیں، رقم بھجوانے والی خاتون صدیقہ سعدیہ نے چوہدری شوگر ملز کا قرضہ بھی ادا کیا ۔

اس دوران جج نے نیب سے مریم نواز کی تایخ پیدائش بارے استفسار کیا تو تفتیشی افسر نے فائلیں ٹٹولنا شروع کر دیں مگر شناختی کارڈ ریکارڈ میں نہیں ملا۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ مریم نواز کی پیدائش کا سال 1973 ہے مگر تاریخ کا علم نہیں۔ جس پر مریم نواز نے بتایا کہ میری تاریخ پیدائش 28 اکتوبر 1973 ہے۔ امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جب چوہدری شوگر ملز بنی اس وقت مریم نواز اور یوسف عباس کم عمر تھے، تمام شریف فیملی چوہدری شوگر ملز میں شیئرز ہولڈرز تھی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کہتی ہے کہ چوہدری شوگر ملز کی بینیفیشری نواز شریف فیملی ہے، 2016 سے نواز شریف فیملی کا چوہدری شوگر ملز میں کوئی شیئر نہیں ۔جو دستاویزی ثبوت نیب کو چاہیے تھے وہ مہیا کر دیئے ہیں۔مریم نواز کے وکیل نے بتایا کہ ان کی موکلہ تو پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھیں۔اس دوران نیب پراسیکیوٹر اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی جس پر امجد پرویز نے کہا کہ آپ میرے دلائل کے درمیان مت بولیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا میں پراسیکیوٹر ہوں اور مجھے آپ بولنے سے نہیں روک سکتے۔امجد پرویز نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ نیب کسی قسم کی تفتیش نہیں کر رہی، نیب پچھلے 7 روز سے پانچ منٹ کے لیے بھی تفتیش نہیں کر رہی۔مریم نواز کے وکیل نے بتایا کہ کھانا باہر رکھ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ خود اٹھا لیں، مریم نواز کے کمرے سے تعفن اٹھتا ہے، کئی کئی روز تک صفائی نہیں کروائی جاتی۔

نیب مریم نواز اور یوسف عباس کو ذہنی اذیت دے رہی ہے، شریف خاندان کی جائیداد تقسیم کا معاہدہ پہلے دن سے نیب کے پاس ہے، میاں شریف 2004 میں انتقال کر گئے اور 2008 میں شیئرز تقسیم ہوئے۔احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دونوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

عدالت کی جانب سے مریم نواز اور یوسف عباس کو کیمپ جیل منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تاہم مریم نواز نے عدالت سے کوٹ لکھپت جیل بھجوانے کی درخواست کی ۔ مریم نواز اور انکے کزن یوسف عباس کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے گئے ہیں۔پولیس کی جانب سے جوڈیشل کمپلیکس کے اطرف آنے والے راستوں کو خاردار تاریں اور کنٹینر زلگا کر سیل کر دیا گیا جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔لیگی قیادت سے اظہار یکجہتی کے لئے آنے والے رہنمام اور کارکنان ان کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات