بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے صرف اعلانات نہیں عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں ،ہدایت الرحمان بلوچ

بلوچستان کو ریگستان بنانے والے آج بھی آج اور قوم کی مصیبت کا سبب بن رہے ہیں ،جماعت اسلامی ان لٹیروں کو بے نقاب اور بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں، صوبائی جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی

منگل 15 اکتوبر 2019 23:47

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 اکتوبر2019ء) جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے صرف اعلانات نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔بلوچستان کو معاشی آئینی حقوق دینے کیساتھ دیانت دار قیادت ملنے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ بلوچستان کو ریگستان بنانے والے آج بھی آج اور قوم کی مصیبت کا سبب بن رہے ہیں ۔

جماعت اسلامی ان لٹیروں کو بے نقاب اور بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ان خیالات کااظہار انہوں نے دورہ گوادر کے دوران مختلف وفودسے گفتگومیں کہی انہوںنے کہا کہ حکومت کو بیانات ، ٹویٹس اور پریس کانفرنسز سے آگے بڑھ کر مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور یہ ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے مقبوضہ کشمیر کو گزشتہ دوماہ سے کشمیریوں لئے قید خانہ بنادیا گیا ہے جہاں نہ تو کشمیری مسلمانوں کی جان ، مال عزت و آبروز محفوظ ہے اورنہ ہی ان کے انسانی حقوق بحال ہیں عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر خاموش تماشائی بننے کی بجائے کشمیر میں انسانی المیہ رونما ہونے سے پہلے اپنا کردار داکرے ۔

(جاری ہے)

چین ، ترکی ، یورپی یونین اور انگلینڈ سمیت جن ممالک نے کشمیری مسلمانوں کے حق میںآ واز اٹھائی اور پاکستان کے موقف کی تائید وحمایت کی اس پر ہم ان کے مشکور ہیں تاہم پاکستان کے بظاہر دوست ممالک کشمیر کے معاملے پر کھل کر ہمارے موقف پر ہمارا ساتھ نہیں دے رہے یہ خارجہ محاذ پر حکومت کی ناکامی ہے پاکستان کی ترقی بلوچستان کی ترقی سے مشروط ہے جماعت اسلامی نے ہمیشہ بلوچستان کے دیرینہ مسائل کے حل اور یہاں کے عوام کو ترقی اور خوشحالی کے سفر میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس حوالے سے ہر فورم پر اپنی آواز اٹھائی اور متحرک کردار ادا کیا ۔

مہنگائی ، بے روزگار ی اور دیگر مسائل نے عام آدمی کی مشکلات میں غیر معمولی اضافہ کیا ہے عوامی مسائل کے حل کے لئے جماعت اسلامی نے ملک گیر سطح پر تحریک شروع کر رکھی ہے یہ نہ صرف کشمیری مظالم کے خلاف ہے بلکہ ملک وبلوچستان کے حقوق کے حصول کی جدوجہد ہے ۔