ملک کے بعض افراد سیاسی انتشار پیدا کرنے کی کوشش سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر انداز ہو رہے ہیں جس کا فائدہ مودی کو ہو رہا ہے،

پورے خطہ میں اسلام کی روشنی پھیلانے میں صوفیاء اور بزرگان دین کا اہم کردار ہے تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر بابر اعوان ، سیّد محمد نوید الحسن شاہ اور دیگر مقررین کا ’’افکار صوفیاء و یکجہتی کشمیر‘‘ کانفرنس سے خطاب

منگل 22 اکتوبر 2019 23:01

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2019ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ ملک کے بعض افراد کی جانب سے سیاسی انتشار پیدا کرنے کی کوشش سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم نظر انداز ہو رہے ہیں جس کا فائدہ مودی کو ہو رہا ہے، قوم ایسے لوگوں کو پہچانے جو بھارتی وزیراعظم کی مدد کر رہے ہیں۔

جماعت جلالیہ کے زیراہتمام بارہویں سالانہ’’افکار صوفیاء و یکجہتی کشمیر‘‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس پورے خطہ میں اسلام کی روشنی پھیلانے میں صوفیاء اور بزرگان دین کا اہم کردار ہے، کشمیر بھی صوفیاء کی سرزمین ہے جس کی آزادی کیلئے پاکستان کی حکومت اور عوام ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، کانفرنس کی صدارت جماعت جلالیہ پاکستان کے سربراہ سیّد محمد نوید الحسن شاہ سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھکھی شریف نے کی، ڈاکٹر بابر اعوان، وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان، غلام سرور ہزاروی، ڈاکٹر محمد ظفراقبال جلالی، غازی محمد ثاقب شکیل جلالی، حریت رہنما عبدالحمید لون، سیّد منظور شاہ گیلانی، سیّد عمیر شاہ و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں آزادی کشمیر کیلئے خصوصی قرارداد منظورکی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ آزادی کشمیر کیلئے ٹھوس اقدامات کرے۔مقررین نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوفیا کرام کی تعلیمات انتہاء پسندی سے بچنے کا نسخہ کیمیا ہے، معاشرے کے تمام طبقات میں اسلام کی حقیقی روح بیدارکرنے کیلئے صوفی ازم کا فروغ ضروری ہے، صوفیاء کے افکار کو مشعل راہ بنانے کی ضرورت ہے، صوفیاء امن کے سفیر ہیں ان کی تعلیمات کو اپنا کر دنیا میں امن قائم کیا جا سکتا ہے، صوفیاء کے آستانوں سے محبت اور رواداری کا درس ملتا ہے۔

صوفیا کرام نے قیام پاکستان کیلئے قائداعظم کا ساتھ دیا، اب کشمیر کی آزادی بھی صوفیا کرام کی تعلیمات و افکار پر عمل پیرا ہو کر ممکن ہے، صوفیا کرام کی قومی و دینی خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں۔کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا کہ صوفیاء کرام کی تعلیمات و کردار کو شامل نصاب کیا جائے ، پاکستان کی جامعات میں صوفی چیئر کا بھی اہتمام کیا جائے،تمام مسلم ممالک باہمی اتحاد کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم اور کرفیو کے خلاف آواز بلند کریں اور کشمیری مسلمانوں کی آزادی کیلئے عملی میدان میں اتریں۔ کانفرنس میں ڈاکٹر محمد اسلم جلالی، حافظ یوسف سمیت دیگر حضرات نے بھرپور شرکت کی۔