اپوزیشن جماعتوں نے دھرنے کی اہمیت کو بڑھانے کے لئے اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں، ملک گیر شٹر ڈاؤن اور سڑکیں بلاک کرنے کا شوشہ چھوڑ دیا

اعتزاز احسن کی وزیر اعظم سے جبری استعفیٰ لینے کے بیان پر سخت تنقید، یہ غیر آئینی بیان قرار ہے،اعتزاز احسن

ہفتہ 2 نومبر 2019 23:24

اپوزیشن جماعتوں نے دھرنے کی اہمیت کو بڑھانے کے لئے اسمبلیوں سے اجتماعی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 نومبر2019ء) اپوزیشن جماعتوں نے اپنے دھرنے کی اہمیت کو بڑھانے کے لئے اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں، ملک گیر شٹر ڈاؤن اور سڑکیں بلاک کرنے کے شوشے چھوڑ دیئیہیں۔اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران کنوینر اکرم درانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے تمام نمائندوں نے اپنی قیادت کے ساتھ تجاویز پر تبادلہ خیال کرنا ہے جس کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نیر حسین بخاری، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین اور آزادی مارچ میں شامل دیگر پانچ جماعتوں کے نمائندے بھی ان کے ہمراہ تھے۔ رہبر کمیٹی کا اجلاس جمیعت علمائے اسلام (ف) کے محاذ آرائی، دھرنے اور ڈی چوک کی طرف جانے کے پلان پر پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے تحفظات پر بلایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری جانب پی پی پی کے رہنما اعتزاز احسن نے میڈیا سے اپنی ایک علیحدہ بات چیت کے دوران وزیر اعظم سے جبری استعفیٰ لینے کے مولا نا فضل لرحمان کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے غیر آئینی بیان قرار دیا ہے ۔ اعتزاز احسن نے سوال اٹھایا کہ مولانا فضل الرحمان کو ایسے فیصلے کرنے کا اختیار کس نے دیا ہے، کسی بھی فیصلے کا اختیار اپوزیشن نے رہبر کمیٹی کو دے رکھا ہے ۔

جو فیصلے رہبر کمیٹی میں ہوئے تھے یہ بات اس کے بھی منافی ہے۔ اکرم درانی نے کہا کہ جمہوری جماعتوں کی حیثیت سے ہم حکومت سے مذاکرات کے لئے بھی تیار ہیں تاہم حکومتی نمائندوں کو بھی چاہیئے کہ وہ ان کے خلاف تلخ لہجہ استعمال نہ کریں شائستہ زبان استعمال کریں۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران اپوزیشن کے مطالبات کو بھی دہرایا ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال حکومت کی معاشی اور نیشنل سکیورٹی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اورکرتار پور راہداری کے لئے آنے والے سکھ یاتریوں کے لئے پاسپورٹ کی چھوٹ پر بھی سوال اٹھایا۔

اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے پنجاب کے وزیر اطلاعاتکواپنے قائد باچا خان مرحوم اور دیگر کے خلاف غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔