اقوام عالم اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے مفاد میں فیصلے کریں

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا سیمینار سے خطاب

بدھ 13 نومبر 2019 12:13

اقوام عالم اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے مفاد میں فیصلے کریں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 نومبر2019ء) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ انسانیت کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، بعض اقوام پھر بھی اپنے مفادات کا سوچ رہی ہیں، اکثر کثیر القومی کمپنیاں ملکوں سے زیادہ طاقتو ر ہو چکی ہیں، اقوام عالم اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے مفاد میں فیصلے کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں خطے میں امن و سلامتی کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ اچھے ہمسائے ایک نعمت ہوتے ہیں اور امن وسلامتی کا انحصار اچھے تعلقات پر ہوتا ہے۔ بچوں کے ذہنوں میں امن اور محبت کا فروغ ضروری ہے۔بچے نفرت اور تعصب سے پاک ماحول میں پرورش پائیں گے تو اس سے ان میں امن، دوستی اور محبت کا جذبہ پیداہوگا۔

(جاری ہے)

پاکستان نے افغانستان کے 35 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے اور اسی طرح آج شام میں بھی 35 لاکھ سے زائد پناہ گزین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام عالم کو اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کے اجتماعی مفاد کی بنیاد پر فیصلے کرنے چاہئیں۔ انسانی نسل کو کئی مسائل درپیش ہیںتاہم بعض اقوام پھر بھی صرف اپنے مفاد میں سوچ رہی ہیں۔ اکثر کثیر القومی کمپنیاں ملکوں سے بھی زیادہ طاقتور بن چکی ہیں اور وہ بعض معاملات کو ہائی جیک بھی کر لیتی ہیں۔ گلوبل وارمنگ جیسے مسائل کا بھی ہمیں سامنا ہے، اس طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیگ آف نیشن کے بعد ہم نے دیکھا کہ اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ دنیا میں بعض اقوام اپنے مفادات کے لئے جو کچھ کررہی ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں بہت تباہی ہوئی اور ناگا ساکی اور ہروشیما میں ایٹم بم استعمال کیا گیا۔ ترقی یافتہ اور غریب ممالک میں زندگی کے الگ الگ اقدار ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے مفادات کی بجائے انسانیت کو ترجیح دیں۔

انہوں نے کہاکہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی متعدد قراردادیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور ہم نے کامیابی کے ساتھ دہشت گردی پر قابو پایا ہے اور اس کو ختم کرنے میں 30 سال کا عرصہ صرف ہوا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ باکو میں بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر بات کی تھی۔ صدر مملکت نے اپنے خطاب کے دوران 1961ء میں آٹھویں کلاس میں تحریر کردہ اپنا ایک مضمون پڑھ کر سنایا۔ یہ مضمون اچھی ہمسائیگی کے موضوع پر تحریر کیاگیا تھا۔