پی آئی سی واقعے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا: بیرسٹر اعتزاز احسن

اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ججز اب بہت زیادہ متکبر ہو گئے ہیں، ہر چیف جسٹس اپنا ایک الگ ایجنڈا ہی لے کرآتا ہے ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ بار کا اُمیدار ہر الیکشن میں اپنے ووٹروں کو یہ دکھانے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتا اور ججز کی بے عزتی بھی کر سکتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 16 دسمبر 2019 11:21

پی آئی سی واقعے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا: بیرسٹر اعتزاز احسن
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16دسمبر 2019ء) ممتاز ماہر قانون بیرسٹرچودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ سانحہ ساہیوال کی طرح پی آئی سی واقعے کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

ہماری قوم قانون کو مانتی ہے لیکن اس کے باوجود قانون پر عملدرآمد نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ گرفتار وکلا کو بڑے غلط انداز میں چہرے ڈھانپ کر عدالتوں میں پیش کیا گیا، ویسے بھی گرفتار وکلاء کے نام تو اخبارات میں چھپ چکے ہیں تاہم اس حوالے سے پولیس کا موٴقف قدرے بہتر ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہر مقدمے میں ججز اور وکلا کا اختلاف رہا ہے لیکن ججز اب بہت زیادہ متکبر ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

بار ایسوسی ایشنز کے ہر سال انتخابات ہوتے ہیں اور انتخابات میں ہارنے والا جیتنے والے کو گلے لگا کر مبارکباد دیتا رہا ہے لیکن اب 2007 کی تحریک کے بعد یہاں بھی کھنچاوٴ رہتا ہے۔ میرا خیال ہے بار کے انتخابات ایک سال کے بجائے تین سال بعد ہونے چاہئیں تاکہ یہاں بھی وکلا شدت پسندی کچھ کم ہو۔ ہرآ دمی چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنا شروع کر دیتا ہے ایسے لگتا ہے ہرآدمی کمان میں کھچا ہوا ہے۔

ہمارے معاشرے میں بہت تناوٴ ہے۔معروف قانون دان کا کہنا تھا کہ بار کا امیدوار ہر سال کوشش کرتا ہے کہ میں اپنے ووٹرز کو یہ دکھا سکوں کے میں کسی سے نہیں ڈرتا ہوں اور ججز کی بے عزتی کر سکتا ہوں۔ جس کی وجہ سے ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ پی آئی سی کے واقعے میں بھی کچھ ایسا ہی رہا کہ ایک امیدوار اپنے ووٹرز کو لے کر اسپتال پر چڑھ دوڑا۔وکلا کی لیڈر شپ ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے جھگڑا ہوتا ہے ملک میں 100 بار ایسوسی ایشنز ہیں تو کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے اور اس کی زیادہ تر وجہ وکلا انتخابات پراثر انداز ہونا ہی ہوتا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ وکلا اور ڈاکٹر کے واقعے پر میں نے جو اظہار خیال کیا تھا اسی پرآج بھی کھڑا ہوں۔ اب یہاں یہ ہوا کہ وکیلوں کے بچوں کو دیکھنے سے ڈاکٹرز نے انکار کر دیا اور وہ بہت پریشان ہوئے۔ جب تک قانون پر عملدرآمد نہیں کرایا جائے گا تو مسئلہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں تین ججز نے فیصلہ کیا، جس میں کوئی بحث نہیں ہوئی اور اب چیف جسٹس اکیلے بیٹھ کر تفصیلی فیصلہ لکھ رہے ہوں گے۔

یہ معاملہ مزید متنازعہ ہو جائے گا۔ اس کیس میں صرف اٹارنی جنرل نے ہی بحث کی جو حکومت کے نمائندے تھے۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے چیف جسٹس پاکستان کے معاملے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیف جسٹس اپنا ایک الگ ایجنڈا ہی لے کرآتا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ وکلا کے فیصلے پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میڈیا پر عدالتی خبروں کی بریکنگ بھی ججز اور عدالتوں کو متکبر بنانے میں ایک وجہ بنی ہے۔ ادارے اپنے اپنے دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرتے ہیں۔