پرویزمشرف کے ساتھ شامل دوسرے لوگوں کیخلاف کارروائی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہوگی: وفاقی وزیرِ پارلیمانی امور

حکومت کوصرف پیراگراف66نہیں بلکہ پورے فیصلے پرتحفظات ہیں، فیصلے کے الفاظ جج کی ذاتی انا اورتعصب کا ثبوت ہیں: اعظم سواتی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 22 دسمبر 2019 15:37

پرویزمشرف کے ساتھ شامل دوسرے لوگوں کیخلاف کارروائی کابینہ اجلاس کے ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 22 دسمبر2019ء) : وفاقی وزیرِ پارلیمانی امور اعظم سواتی نے بتایا ہے کہ پرویزمشرف کے ساتھ شامل دوسرے لوگوں کیخلاف کارروائی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہوگی۔ انہوں نے نجی ٹیو چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ قانون آئین اورانصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں ہوا،انہوں نے کہا یہ جوڈیشل ایکٹوازم نہیں ایڈونچرازم ہے، حکومت کوصرف پیراگراف66نہیں بلکہ پورے فیصلے پرتحفظات ہیں، فیصلے کے الفاظ جج کی ذاتی انا اورتعصب کا ثبوت ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایاکہ کیا ججزآئین اورقانون کی نئی تاریخ لکھ رہے ہیں؟۔انہوں نے کہاوزیرقانون اوراٹارنی جنرل جج کے ذہنی توازن سے متعلق بیان کے خودذمے دارہیں۔

(جاری ہے)

فیصلے کے الفاظ جج کی ذاتی انااورتعصب کا ثبوت ہیں۔اعظم سواتی نے کہا حکومت آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی قانون سازی آسانی سے کرلےگی۔ دوسری جانب جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس سپریم کونسل کو ارسال کر دیا گیا ہے ۔

ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف غداری کیس میں دیا گیا فیصلہ آئین سے متصادم ہے۔ جسٹس وقار کیخلاف کارروائی کی جائے۔ فیصلہ اسلامی تعلیمات کیخلاف اورغیر انسانی ہے۔ ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف دیا گیا فیصلہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ واضح رہے سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کو وارننگ جاری کی تھی کہ جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا آرٹیکل10 اے کی خلاف وزری حکومت عدلیہ مخالف مہم چلانے سے باز رہے ان کا کہنا تھا کہ پیرا گرف 66 نکلوانے کیلئے متعلقہ عدالتی فورم سے رجو ع کیا جا سکتا ہے۔

حکومت ججز کیخلاف سیاسی ایجنڈا کیلئے آرٹیکل 209 لگانے کی عادت کا شکار ہوچکی ہے۔ رضا ربانی کا کہنا ہے کہ فیصلہ دینے والے جسٹس وقار سیٹھ کیخلاف ریفرنس لانے کی بات کی جارہی ہے۔ فیصلہ میں موجود متن جج کے خلاف کوئی ریفرنس دائر کرنے کا جواز فراہم نہیں کر رہا۔